عراقی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ دولت اسلامی فی العراق ولشام ( داعش) کے سنی جنگجوؤں نے کیمیائی ہتھیاروں کی سابقہ تنصیب پر قبضہ کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ میں عراق کے سفیر محمد علی الحکم نے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ایک خط میں بتایا کہ ’’مسلح دہشت گرد‘‘ تنصیب پر قابض ہو چکے ہیں۔
صدام حسین دور کے باقی رہ جانے والے کیمیائی ہتھیار دو بنکرز میں رکھے گئے تھے جس پر امریکی عہدیداروں کے مطابق داعش کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ ماہ قبضہ کیا تھا۔ لیکن حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب کیمائی مواد پہنچ سے بہت دور اور استعمال کے لیے بہت زیادہ پرانا ہے۔
داعش جنگجو شمالی اور مغربی عراق کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بغداد فوری طور پر باغیوں کے ہاتھ نہیں لگ سکتا۔
عراقی سکیورٹی افواج کے لیے جون کا مہینہ غیر معمولی طور پر مہلک ثابت ہوا، جب داعش کا زور بڑھتا رہا اور اس نے مغربی شام کے اپنے مضبوط ٹھکانوں سے عراق کے اندر پیش قدمی کا آغاز کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس دوران 886 عراقی فوجی اہل کار ہلاک ہوئے اور یہ تعداد مجموعی طور پر پانچ ماہ سے زائد عرصے کی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کے حالیہ دنوں میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے وسط میں عراق میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں فوجی اہلکاروں سمیت 7160 شہری ہلاک ہوئے۔