امریکہ کے صدر براک اوباما نے مزید 200 امریکی فوجی اہلکار عراق بھیجنے کی منظوری دیدی ہے جو بغداد کے ہوائی اڈے اور امریکی سفارت خانے کی سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
پیر کو ارکانِ کانگریس کو بھیجے جانے والے اپنے ایک خط میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ فوجی دستے کے ہمراہ ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے بھی عراق بھیجے جارہے ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ یہ 200 فوجی اہلکار عراق پہنچ گئے ہیں جہاں وہ پہلے سے موجود 275 امریکی فوجی اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ان 275 اہلکاروں کو اوباما انتظامیہ نے بغداد میں موجود امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے لیے جون کے وسط میں عراق بھیجا تھا۔
ان فوجی اہلکاروں کے علاوہ صدر اوباما 300 فوجی مشیر اور معاونین بھی عراق بھیجنے کی منظوری دے چکے ہیں جو وہاں سنی شدت پسندوں سے مقابلے کی حکمتِ عملی تیار کرنے میں عراقی حکومت اور فوج کی معاونت کر رہے ہیں۔
پیر کو مزید 200 فوجی اہلکاروں کی عراق میں تعیناتی کے اعلان کے بعد عراق میں موجود امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد 800 ہوگئی ہے۔
امریکی فوجی اہلکاروں کی اتنی بڑی تعداد میں عراق میں تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور عراقی حکومت 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (داعش)' کی بغداد کی جانب پیش قدمی کو کتنا سنگین خطرہ سمجھ رہے ہیں۔
'القاعدہ' کی سابق اتحادی اس انتہا پسند تنظیم کے جنگجووں نے جون کے اوائل میں عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے جنگجو مسلسل دارالحکومت بغداد کی جانبپیش قدمی کر رہے ہیں۔
تنظیم کے جنگجووں نے عراق کے سنی اکثریتی مشرقی علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے اور تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے شمالی صوبےحلب سے عراق کے مشرقی صوبے دیالہ تک کا علاقہ اس کے قبضے میں ہے۔
گزشتہ روز 'داعش' نے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں اسلامی مملکت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اپنے سربراہ ابو بکر البغدادی کو خلیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔