عراق میں حکام نے بتایا ہے کہ پیر کی صبح بغداد میں مسلح افراد نے ایک عیسائی خاتون کے گھر میں گھس کر اسے ہلاک کرکے وہاں سے کچھ سامان چوری کرلیا۔
تقریباً ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں ملک کی عیسائی برادری کے خلاف تشدد کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے اس کے قبل بم حملوں میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے کرسمس کے دنوں میں عراقی عیسائیوں پر حملوں میں اضافے کی دھمکی دی تھی۔
اکتوبر 2010ء میں بغداد کے ایک چرچ پر حملے میں 58افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک اسلامک اسٹیٹ آف عراق نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے گذشتہ ہفتے عیسائیوں کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے عراقی حکومت کو ملک میں مسیحی برادری کی سکیورٹی بڑھانے پر زور دیا تھا۔
2003ء میں امریکی کی زیرقیادت اتحادی افواج کے عراق پر حملے کے وقت یہاں تقریباً 12لاکھ عیسائی آباد تھے ۔ بعد ازاں فرقہ وارانہ فسادات اور اسلامی عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث اکثر عیسائی دوسرے ملکوں کی طرف نقل مکانی کرگئے۔
دریں اثناء حکام کے مطابق باقوبہ میں ایک خودکش بمبار نے پولیس کے انٹیلی جنس دفتر پر حملہ کے ایک شخص کو ہلاک کردیا۔ اس واقعے میں دو درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔