بھارت کی تقریباً اُن پچاس نرسوں کو رہا کر دیا گیا ہے جنہیں عراق میں اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ فی عراقی ولشام (داعش) نے مغوی بنایا تھا۔
اب ان نرسوں کو ہفتے کے روز بھارت روانہ کر دیا جائے گا۔ ان تمام نرسوں کا تعلق بھارت کی ریاست کیرالا سے ہے اور اُنھیں عراقی شہر موصل سے منتقل کیا جا رہا ہے۔
اُنھیں بھارتی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ جہاز کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔
کیرالا کے وزیراعلیٰ اومن کینڈی نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’وہ تمام محفوظ ہیں لیکن جلد از جلد واپس آنا چاہتی ہیں۔‘
بھارت کی وزارت خارجہ کے مطابق تقریباً 46 نرسیں جنگجوؤں کے زیر قبضہ علاقے تکریت میں کئی ہفتوں سے پھنسی ہوئی تھیں لیکن اُن کی مرضی کے خلاف جمعرات کو اُنھیں وہاں سے منتقل کیا گیا۔
عراق میں موجود دو نرسوں سونا اور وینا کے والد سی سی جوزف نے بتایا کہ تمام نرسوں کو موصل میں ایک عمارت میں رکھا گیا جہاں اُنھیں خوراک دی گئی۔
اُنھوں نے بتایا تھا کہ جمعہ کو اُن کی اپنی بیٹیوں سے بات نہیں ہوئی تھی۔
داعش کے جنگجوؤں نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کر دیا ہے۔
ان نرسوں کے علاوہ تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والے چالیس بھارتی شہری اب بھی مغوی ہیں۔
لگ بھگ 10 ہزار بھارتی شہری عراق کے اُن علاقوں میں کام کر رہے ہیں جو لڑائی سے متاثرہ ہیں اور اُن میں سے بہت سے اپنے وطن واپس بھی پہنچے ہیں۔
دریں اثناء عراق کے معتبر ترین شیعہ عالم آیت اللہ علی السیستانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں نئی حکومت کی تشکیل پر عدم اتفاق ایک "افسوسناک ناکامی" ہے۔
یہ بات انھوں نے جمعہ کو خطبے کے دوران کہی۔ ایک ہفتے قبل انھوں نے عراق کے سیاسی بحران کے تناظر میں قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے اختلافات ایک طرف رکھیں اور نئی حکومت تشکیل دیں۔
اپریل میں ہونے والے انتخابات کے بعد پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس رواں ہفتے ہوا تھا جس میں اراکین حکومت سازی کے لیے کسی متفقہ فیصلے تک نہیں پہنچ سکے تھے۔