عراق میں پارلیمانی انتخابات کے جزوی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ وزیِر اعظم نوری المالکی کے اتحاد اور ملک کے سابق وزیرِ اعظم ایاض علاوی کے زیرِ قیادت اتحاد کے درمیان بہت سخت مقابلہ ہے۔
ان نتائج کے مطابق، غالب شیعہ اکثریت کے تین صوبوں میں شیعہ پارٹیوں کے زیرِ قیادت مسٹر مالکی کے اتحاد کو سبقت حاصل ہے۔اس طرح اُسےمسٹر علاوی کے سیکیولر پارٹیوں کے اتحاد عراقیہ پر ووٹوں کے معمولی فرق کے ساتھ سبقت حاصل ہوگئى ہے۔ جبکہ بغدادکے شمال میں واقع دو اور صوبوں میں اب تک گنے ہوئے ووٹوں میں عراقیہ ، دوسری پارٹیوں سے آگے ہے۔
جمعے کے روز الیکشن کمیشن کے عہدے داروں نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ مُثنیٰ میں مسٹر مالکی کے اتحاد نے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ ایرانی سرحد سے ملے ہوئے صوبے مَیسان میں بیشتر شیعہ پارٹیوں پر مشتمل عراقی قومی اتحاد نے دوسری پارٹیوں پر سبقت حاصل کرلی ہے۔
اِن نتائج کے علاوہ ، جس دوسرے واحد علاقے کے جزوی نتائج کا اب تک اعلان کیا گیا ہے، وہ شمال کا صوبہ اربیل ہے۔ الیکشن کمیشن کے عہدے داروں نے جمعرات کے روز کہاتھا کہ اس صوبے میں، جو کہ کُردستان کے خود اختیار علاقے کا حصّہ ہے، کُرد اتحاد کو سبقت حاصل ہے۔
اب تک عراق کے 18 صوبوں میں سے صرف سات صوبوں کے ابتدائى نتائج کا اعلان کیا گیاہے ۔ اور دارالحکومت کے علاقے میں، جہاں بہت بھاری تعداد میں ووٹ ڈالے گئےہیں، انتخابی نتائج ابھی تک سامنے آنا شروع نہیں ہوئے۔
سیکیولر پارٹیوں کے اتحاد عراقیہ اور عراقی قومی اتحاد ، دونوں نے جمعرات کے روزدھاندلی کے متعدد الزامات عائد کیے تھے اور ووٹ شماری کے مرحلے کو زیاد شفاّف بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
عراقیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بعض مقامات پر ووٹوں کی پرچیاں کوڑے کے ڈھیروں میں ملیں۔اتحاد کا دعویٰ ہے کہ مبیّنہ دھاندلی وزیرِ اعظم مالکی کے اتحاد کو کامیاب کرانے کے لیے کی گئى۔
برطانوی اور یورپی پارلیمنٹ کے رُکن سٹران سٹیوینسن نے بھی ووٹ کی پرچیوں میں جعل سازی کا ذکر کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے فراڈ کی اطلاعات کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔
توقع نہیں کہ کوئى بھی واحد پارٹی یا اتحاد الیکشن میں قطعی اکثریت حاصل کرپائے گا۔ اور کسی نئى حکومت کے لیے کوئى اتحاد تشکیل دینے میں کئى مہینے لگ سکتے ہیں۔
غالب شیعہ اکثریت کے تین صوبوں میں شیعہ پارٹیوں کے زیرِ قیادت مسٹر مالکی کے اتحاد کو سبقت حاصل ہے
مقبول ترین
1