رسائی کے لنکس

عراق: آئل رفائنری پر داعش اور عراقی فوج کی جھڑپ


العبادی پہلے ہی ان انتہا پسندوں کو بہت زیادہ خطرناک قرار دے چکے ہیں، جنھیں عراقی افواج اور شعیہ نیم فوجی دستوں کے ساتھ تکریت جنگ میں زبردست پسپائی اختیار کرنا پڑی تھی۔ لیکن، اب انھوں نے مغربی صوبے انبار اور بائیجی ریفائنری پر جوابی حملے شروع کردئے ہیں

عراق میں جمعرات کو ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری میں داعش کے مسلح جنگجوؤں اور عراقی فورسز کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی، جس کے بعد عراقی افواج کا ایک بٹالین ریفائنری کو بچانے کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

واشنگٹن کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی پہلے ہی ان انتہا پسندوں کو بہت زیادہ خطرناک قرار دے چکے ہیں، جنھیں عراقی افواج اور شعیہ نیم فوجی دستوں کے ساتھ تکریت جنگ میں زبردست پسپائی اختیار کرنا پڑی تھی، لیکن اب انھوں نے مغربی صوبے انبار اور بائیجی ریفائنری پر جوابی حملے شروع کردئے ہیں۔

بائیجی پر کئی دنوں پہلے ان مسلح جنگجوؤں نے حملہ کیا تھا اور ڈسٹربیوشن پوائنٹ اور اسٹوریج ٹنک سمیت کئی اہم تنصیبات پر کنڑول قائم کرلیا تھا۔

صلاح الدین صوبہ جہاں بائیجی واقع ہے کے ملڑی آپریشن کمانڈ ذرائع نے عراقی فوج کے ایک بٹالین کے ریفائنری کے دفاع کے لئے پہنچنے کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا ہے کہ مسلح جنگجو اب اس قابل نہیں کہ وہ کسی اہم تنصیبات پر قبضہ کرسکیں۔

دولت اسلامیہ نے اپنے حامیوں کے حوصلے کو بلند کرنے کے لئے سماجی میڈیا پر ایک تصویر جاری کی تھی جس میں اپنے مسلح ساتھیوں کو ریفائنری کے اہم مقامات پر قابض دیکھایا تھا؛ اور اس کے نیچے لکھا تھا کہ: ’داعش کے سپاہی اگے بڑھے ہیں، تاکہ بائیجی میں جو گند رہ گیا ہے اس کی صفائی کریں‘۔

تاہم، اس تصویر کی آزاد ذرائع نے تصدیق نہیں کی۔

واشنگٹن کے تھینک ٹینک، ’سنٹر فار انٹرنیشنل اینڈ اسٹرٹیجک اسٹیڈیز‘ سے خطاب میں عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی نے کہا ہے کہ داعش کے مسلح جنگجو تکریت ہاتھ سے نکلنے کے بعد ہم سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG