عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے کرد حکام سے کہا ہے کہ وہ نائب صدر طارق الہاشمی کو حکومت کے حوالے کردیں جن پر کئی سرکاری عہدے داروں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کے الزامات ہیں۔
مسٹر مالکی یہ اپیل بدھ کے روز بغداد میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران کی ۔ ان کا کہناتھا کہ ہاشمی کو انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔
نائب صدر ہاشمی ایک سنی راہنما ہیں اور وہ خود پر لگائے جانے والے الزامات مستردکرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ان کے پیچھے شیعہ حکومت کے سیاسی مقاصد ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کا کہناہے کہ ہاشمی کے باڈی گارڈوں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ہاشمی کی پشت پناہی پر عراقی حکومت اور سیکیورٹی عہدے داروں کو نشانہ بنانے کے لیے بم نصب کیے تھے۔
دہشت گردی کے مبینہ منصوبے اور پچھلے ہفتے مسٹر مالکی کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک اور سنی لیڈر ، نائب وزیر اعظم صالح المطلق کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی کوشش نے عراق میں سیاسی کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
منگل کے روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے عراقی راہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات ختم کریں۔
ہاشمی اور مطلق عراقیہ سنی بلاک سے تعلق رکھتے ہیں، جو ملک کی اتحادی حکومت میں شامل ہے۔ ہفتے کے روز عراقیہ گروپ سے تعلق رکھنے والے ارکان نے مسٹر مالکی پر اختیارات اپنے قبضے میں لینے کا الزام لگاتے ہوئے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا تھا۔