رسائی کے لنکس

عراق: مذہبی اقلیتوں کی کردستان کی جانب نقل مکانی


امریکہ نے داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک طرف سے فضائی کارروائی شروع کردی ہے تو دوسری جانب ان نقل مکانی کرنے والوں کے لیے خوراک و پانی فضا سے گرایا جا رہا ہے۔

عراق کی مذہبی اقلیتیں سنی باغی جنگجوؤں سے جان بچاتے ہوئے اور ملک کے شمال میں گھر بار چھوڑ کر کردستان کی طرف جا رہی ہیں۔

ان دسیوں ہزاروں افراد میں سے بیشتر تاہم خوراک و پانی کے بغیر پہاڑی علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کا تعلق عیسائی برادری اور یزیدی فرقے سے بتایا جاتا ہے۔

امریکہ نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ فی عراق و لشام (داعش) کے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک طرف سے فضائی کارروائی شروع کردی ہے تو دوسری جانب ان نقل مکانی کرنے والوں کے لیے خوراک و پانی فضا سے گرایا جا رہا ہے۔

دوسال پہلے صحافی ہنری ریجویل کے کردستان کے دورے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ علاقہ ان مذہبی و نسلی اقلیتوں کی پناہ گاہ بن کر رہ گیا ہے جو کہ ایذا رسانی اور تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

وہاں انہیں چند قدیم مذہبی عقائد رکھنے والوں نے بتایا کہ علاقے میں استحکام اور ان کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی وجہ سے ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

وادی لالش میں یزیدی فرقہ کے عبادت گزار کرستان کے پہاڑوں میں عبادت گاہ گئے جہاں مذہبی پیشواؤں نے قدیمی عمارت کو موم بتیاں جلا کرسجایا ہوا تھا۔

ایک لمبے عرصے سے مسلمانوں اور عیسائی ہمسایوں کی طرف سے ’’شیطان کے پجاری‘‘ کہلانے والے عراق کے 5 لاکھ یزیدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو 2003 میں صدر صدام حسین کی معزولی کے بعد بدترین فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

اب خود مختار کردستان میں زائرین کا آنا شروع ہوگیا ہے اور یزیدی فرقے کے ایک وزیر اس حکوتم کی کابینہ کا حصہ بھی ہیں۔

ایک یزیدی استاد لقمان سلیمان کا کہنا تھا ’’اس سے پہلے ہم آزادی سے عبادت نہیں کرتے تھے اور آسانی سے یہاں آ نہیں سکتے تھے۔اب ہم آ سکتے ہیں۔ کردستان کی حکومت نا صرف ہمارے لیے بلکہ تمام لوگوں کے لیے اچھی ہے۔‘‘

عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بھی فرقہ وارانہ کارروائیوں کا شکار رہی تاہم اب وہ قدرے سکون محسوس کر رہی ہے۔

ایک قدیمی چرچ کے پادری عیشا داؤد کا کہنا تھا کہ ’’ہم ہمارے اردگرد رہنے والے لوگ ہمارے چرچ اور مقدس مقامات کا عزت و احترام کرتے ہیں۔ خوشی اور امن کے ساتھ یہاں آتے اور یہاں کے لوگ ہماری عبادت گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘

بغداد و بصرہ جیسے شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں رہنے والے عیسائی یا تو عراق چھوڑ کر دوسرے ملکوں کو ہجرت کر گئے ہیں یا پھر کردستان منتقل ہو گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG