رسائی کے لنکس

تکریت میں داعش کے خلاف فضائی مدد کی ضرورت ہے: عراقی عہدیدار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عراقی سکیورٹی فورسز اور شیعہ ملیشیاء نے گزشتہ ہفتے تکریت میں کارروائی کا آغاز کیا تھا تاہم اب انہیں جنگجوؤں کے خلاف پیش رفت کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

عراق کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو تکریت سے ’داعش‘ کے جنگجوؤں کا قبضہ ختم کرنے کے لیے مزید فضائی کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

عہدیداروں کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب سابق صدر صدام حسین کے آبائی قصبے تکریت کا قبضہ واپس لینے کی عراقی فورسز کی پیش قدمی اس لیے دو روز سے تعطل کا شکار ہے کیوں کہ علاقے میں شدت پسندوں نے دیسی ساخت کے بم اور بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔

عراقی سکیورٹی فورسز اور شیعہ ملیشیاء نے گزشتہ ہفتے تکریت میں کارروائی کا آغاز کیا تھا تاہم اب انہیں جنگجوؤں کے خلاف پیش رفت کرنے میں مشکل کا سامنا ہے کیونکہ شدت پسند عمارتوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

سرکاری فوجیں شہر کے شمالی علاقے قدسیہ اور نواحی مغربی علاقے تک پہنچ چکی ہیں اور انھوں نے جنگجوؤں کو اس علاقے میں گھیرے میں لے لیا جو دریا کے قریب ہے۔

عراق کے نائب وزیر دفاع ابراہیم العلامی نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ "ہمیں کسی بھی فورس کی طرف سے فضائی مدد کی ضرورت ہے جو ہمارے ساتھ داعش کے خلاف کارروائی کر سکے"۔

دو ہفتے قبل شروع کی گئی اس کارروائی میں عراقی فورسز اور ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے 20,000 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں جنہیں اس علاقے کے سنی جنگجوؤں کے ایک چھوٹے دستے کی بھی حمایت حاصل ہے۔

وزیر اعظم کےترجمان راعد جبیوری نے رائیٹرز کو بتایا کہ "ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ان سب کارروائیوں کے لیے مزید فضائی حملوں کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی ’داعش‘ مخالف کارروائیوں کے لیے فضائی مدد کا خیر مقدم کریں گے۔

XS
SM
MD
LG