امریکہ نےعراق پرصدر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے2003ء میں حملہ کیا تھا اور آج 2011ء میں امریکی افواج عراق چھوڑ رہی ہیں۔
امریکی افواج کا یہ انخلا31 دسمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ آئیےعراق پر امریکی حملے سے اب تک پیش آنے والے اہم واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
20 مارچ 2003ء: امریکی افواج کا عراق پر حملہ۔
9 اپریل 2003: امریکی افواج دارالحکومت بغداد میں داخل۔
یکم مئی 2003ء: امریکی صدر جارج بش کی جانب سے عراق میں جنگی کاروائیوں کے خاتمے کا اعلان۔
13 دسمبر 2003ء: سابق عراقی صدر صدام حسین بغداد کے شمال میں واقع اپنے آبائی قصبے تکریت سے گرفتار۔
30 دسمبر 2006ء: صدام حسین کو پھانسی دیدی گئی۔
10 جنوری 2007ء: عراق میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے مزید 21 ہزار امریکی فوجی عراق بھیجنے کا اعلان ۔
22 جولائی 2008ء: عراق میں اضافی دستوں کی تعیناتی مکمل؛ ملک میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ 47 ہزار تک جاپہنچی۔
27 نومبر 2008ء: عراقی پارلیمان نے امریکہ-عراق فوجی تعاون منصوبے کی منظوری دیدی جس کے مطابق تمام امریکی فوجی 31 دسمبر 2011ء تک عراق سے نکل جائیں گے۔
27 فروری 2009ء: امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے 31 اگست 2010ء تک 50 ہزار کے علاوہ عراق میں تعینات باقی تمام امریکی فوجی واپس بلانے کا اعلان۔
30 جون 2009ء: امریکی فوجی سیکیورٹی کے امور مقامی فورسز کو سونپ کر عراقی شہروں سے نکل گئے۔
31 اگست 2010ء: صدر براک اوباما نے عراق میں امریکی فوجی مشن کے خاتمے کا اعلان کردیا۔ عراق میں صرف 50 ہزار امریکی فوجی پیچھے رہ گئے جن کا کام مقامی فورسز کو مشاورت اور تربیت فراہم کرنا ہوگا۔
21 دسمبر 2010ء: نو ماہ کی طویل سیاسی جوڑ توڑ کے بعد عراق میں نئی حکومت قائم۔
2 اگست 2011: عراقی سیاسی رہنمائوں کا مجوزہ سیکیورٹی معاہدے پہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے پہ اتفاق جس کے تحت 31 دسمبر 2011ء کی ڈیڈلائن کے بعد بھی کچھ امریکی فوجیوں کو عراق میں قیام کی اجازت دی جائے گی۔
15 اگست 2011ء: عراق کے 17 شہروں میں ہونے والے بم دھماکوں اور حملوں میں 60 سے زائد افراد ہلاک۔ امریکی افواج کے مجوزہ انخلا کے بعد عراق میں سیکیورٹی کی صورتِ حال کے حوالے سے نئے خدشات نے جنم لے لیا۔
یکم ستمبر 2011ء: امریکی فوج کا اعلان کہ گزشتہ ماہ اگست میں عراق میں ایک بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔ عراق پر امریکی حملے کے بعد سے یہ پہلا مہینہ تھا جس میں کوئی امریکی فوجی اپنی جان سے نہیں گیا۔
21 اکتوبر 2011ء: امریکی صدر براک اوباما نے تصدیق کردی کہ عراق سے تمام امریکی فوجی طے شدہ ڈیڈلائن کے مطابق سال کے آخر تک نکل جائیں گے۔
29 نومبر 2011ء: امریکی نائب صدر جو بائیڈن کی دورہ عراق کے دوران عراقی رہنمائوں سے ملاقاتیں۔ امریکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو نئے راستے پر ڈالنے کا عزم۔