واشنگٹن —
عراقی حکام اور اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ بغداد اور دیگر شہروں میں بم دھماکوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، جس میں کم از کم 20 افراد ہلاک جب کہ 65 زخمی ہوئے۔
مہلک ترین حملے ملک کے شمالی شہر، کرکوک میں ہوئے جہاں دو کار بم دھماکے ہوئے اور ایک سڑک کنارے نصب بم پھٹا جن کا ہدف شہر کے پولیس سربراہ کا قافلہ تھا، جن واقعات میں نو افراد ہلاک ہوئے۔
بغداد کے متعدد شیعہ مضافات میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل، عراقی دارالحکومت کے 50 کلومیٹر شمال میں، ترمیہ کے مقام پر موٹر سائیکل سوار خودکش بم حملہ آور نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا، جس واقع میں دو پولیس اہل کار ہلاک جب کہ چار افراد زخمی ہوئے۔
ادھر موصل کے شمالی شہر میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ایک اور پولیس اہل کار ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے۔
عراق میں تشدد کی کارروائیوں میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے، جو 2006ء اور 2007ء کے دوران اپنے عروج پر تھی؛ تاہم حملے اب بھی عام سی بات ہے۔ اِس سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ہر ماہ 200 سے زائد افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔
مہلک ترین حملے ملک کے شمالی شہر، کرکوک میں ہوئے جہاں دو کار بم دھماکے ہوئے اور ایک سڑک کنارے نصب بم پھٹا جن کا ہدف شہر کے پولیس سربراہ کا قافلہ تھا، جن واقعات میں نو افراد ہلاک ہوئے۔
بغداد کے متعدد شیعہ مضافات میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل، عراقی دارالحکومت کے 50 کلومیٹر شمال میں، ترمیہ کے مقام پر موٹر سائیکل سوار خودکش بم حملہ آور نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا، جس واقع میں دو پولیس اہل کار ہلاک جب کہ چار افراد زخمی ہوئے۔
ادھر موصل کے شمالی شہر میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ایک اور پولیس اہل کار ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے۔
عراق میں تشدد کی کارروائیوں میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے، جو 2006ء اور 2007ء کے دوران اپنے عروج پر تھی؛ تاہم حملے اب بھی عام سی بات ہے۔ اِس سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ہر ماہ 200 سے زائد افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔