واشنگٹن —
پیر کے روز علاقہ مکینوں اور سرکاری عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سنی عکریت پسندوں نے شمالی شہر تل افار پر قبضہ کر لیا ہے۔
دولت اسلامی العراق والشام (آئی ایس آئی ایل) کے جنگجوؤں کی طرف سے جاری بغاوت کے دوران مزید علاقے پر یہ اُن کا تازہ ترین قبضہ ہے۔
عراق میں جاری لڑائی میں شدت آنے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔
تنظیم کے عسکریت پسند پہلے ہی موصل اور تکریت پر قابض ہو چکے ہیں، جس کے بعد اُنھوں نے دارالحکومت کی طرف پیش قدمی کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ بغداد میں اپنے سفارتخانے کی سکیورٹی کے لیے 100 فوجیوں اور میرینز کا اضافہ کر رہا ہے، جبکہ عراق کے شہر بصرہ، اربیل اور اردن کے دارالحکومت عمان میں غیر ضروری عملے کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔
امریکہ نے خلیج فارس میں طیارہ بردار بحری بیڑہ تعینات کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے سعودی، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجو تنظیم آئی ایس آئی ایل سے لاحق خطرات سے نبردآزما ہونے کے لیے، عراقی عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔
عہدیدار کے مطابق، وزرا کا کہنا تھا کہ عراقی رہنما ملک کو ’مربوط اور فعال طریقہٴکار‘ اپنا کر مضبوط بنائیں گے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ، بان کی مون نے بھی ’ایک مربوط سکیورٹی حکمت عملی‘ پر زور دیا ہے۔
اتوار کو عسکریت پسندوں کی طرف سے انٹرنیٹ پر جاری کی گئی تصاویر میں عراقی فوجیوں کے ایک جتھے کا قتل عام ہوتے ہوئے دکھایا ہے۔
دولت اسلامی العراق والشام (آئی ایس آئی ایل) کے جنگجوؤں کی طرف سے جاری بغاوت کے دوران مزید علاقے پر یہ اُن کا تازہ ترین قبضہ ہے۔
عراق میں جاری لڑائی میں شدت آنے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔
تنظیم کے عسکریت پسند پہلے ہی موصل اور تکریت پر قابض ہو چکے ہیں، جس کے بعد اُنھوں نے دارالحکومت کی طرف پیش قدمی کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ بغداد میں اپنے سفارتخانے کی سکیورٹی کے لیے 100 فوجیوں اور میرینز کا اضافہ کر رہا ہے، جبکہ عراق کے شہر بصرہ، اربیل اور اردن کے دارالحکومت عمان میں غیر ضروری عملے کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔
امریکہ نے خلیج فارس میں طیارہ بردار بحری بیڑہ تعینات کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے سعودی، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجو تنظیم آئی ایس آئی ایل سے لاحق خطرات سے نبردآزما ہونے کے لیے، عراقی عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔
عہدیدار کے مطابق، وزرا کا کہنا تھا کہ عراقی رہنما ملک کو ’مربوط اور فعال طریقہٴکار‘ اپنا کر مضبوط بنائیں گے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ، بان کی مون نے بھی ’ایک مربوط سکیورٹی حکمت عملی‘ پر زور دیا ہے۔
اتوار کو عسکریت پسندوں کی طرف سے انٹرنیٹ پر جاری کی گئی تصاویر میں عراقی فوجیوں کے ایک جتھے کا قتل عام ہوتے ہوئے دکھایا ہے۔