عراق جنگ کے دوران قیدیوں پر برطانوی فوجیوں کی جانب سے مبینہ جسمانی تشدد کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حراست کے دوران عراقی شہری بہا موسیٰ پر جسمانی تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے برطانوی فوجیوں کو اِس ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بہا موسیٰ کی برطانوی فوج کی حراست میں ہلاکت کے الزامات کے بعد 2008ء میں برطانوی حکومت نےعراق میں مبینہ تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ولیم گیج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعرات کے روز تشدد کےا لزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے 1350صفحات پر رپورٹ میں برطانوی فوجیوں کو عراق جنگ کے دوران قیدیوں پر تشدد میں ملوث قرار دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے وزارتِ دفاع کو 73سفارشات پیش کی ہیں۔
رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے سربراہ ولیم گیج نے کہا کہ خوراک اور پانی کی کمی، خوف اور شدید زخم عراقی شہری بہا موسیٰ کی خراب حالت کی وجوہات تھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ، لاتیں، گھونسے اور کمرے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیکنا اُس کی موت کا باعث بنا۔
برطانوی وزیرِ دطاع لیام فاکس نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں انکوائری رپورٹ کے حقائق کو شرمندگی اور خفت کا باعث قرار دیتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ کیا افغانستان میں ایسے واقعات کی روک تھام کی گئی ہے۔
اُن کےا لفاظ میں انکوائری رپورٹ کے مطابق برطانوی فوجی عراقی شہری بہا موسیٰ پر ذہنی اور جسمانی تشدد میں ملوث تھے۔
بہا موسیٰ اور دیگر عراقی قیدیوں کے ساتھ روا رکھا گیا سلوک ہمارے لیے شرمندگی اور خفت کا باعث ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا آج افغانستان میں ہم نے ایسے واقعات کے تدارک کے لیے صحیح اقدامات اُٹھائے ہیں۔
لیام فاکس کے مطابق وزارتِ دفاع رپورٹ کی 72سفارشات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے لیکن دوران تفتیش قیدیوں پر چلانے سے روکنے کی سفارش پر اُنھوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں عراق جنگ کے دوران افواج کی قیادت کے فیصلوں، ڈسپلن کی خلاف ورزی اور قیدیوں سے نمٹنے کی تربیت کے فقدان پر بھی وزارتِ دفاع پر تنقید کی گئی ہے۔
ادھر، برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی افواج کی جانب سے قیدیوں پر تشد د میں ملوث ہونے کے حقائق پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے ذمہ دارای کا تعین کیا جائے گا، تاکہ ایسے واقعات آئندہ رونما نہ ہوسکیں۔