عراق میٕں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل رے اڈی ارنو نے کہا ہے کہ ایران اپنے پڑوسی ملک عراق میں شیعہ انتہا پسند گروہوں کو تربیت اور مالی امداد فراہم کر کے وہاں عدم استحکام میں اضافہ کر رہا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جنرل رے نے کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ عراق ایک مضبوط جمہوری ملک بنے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی خواہش ہے کہ عراق میں حکومتی ادارے کمزور رہیں۔
امریکی فوج کےکمانڈر نے کہا کہ عراق میں امریکی فوج اسی صورت میں جنگی آپریشن کا دوبارہ آغاز کرے گی جب عراقی سیکیورٹی فورسز مکمل طور پر ناکام ہو گئیں ۔ تاہم انہوں نے کہا عراقی فورسزکی اب تک کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ ناکام ہو نگی ۔
امریکی لڑاکا افواج عراق سے واپس چلی گئی ہیں اور کچھ باقی ماندہ چھوٹے امریکی دستے اس ماہ کے آخر تک وہاں سے نکل آئیں گے۔
دریں اثنا امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کو اس کا ایک فوجی جنوبی صوبے بصرا میں ہلاک ہو گیا ہے۔امریکی افواج کے انخلا کے بعد عراق میں ہلاک ہونے والا پہلا امریکی فوجی ہے۔
اتوار کو ایک سرکاری اہلکار نے انکشاف کیا کہ سن دو ہزار چار میں عراق میں برطانوی امدادی کارکن مارگریٹ حسن کے قتل کا مجرم ایک سال پہلے جیل سے فرار ہونے کے بعد غائب ہو گیا ہے۔ محکہ انصاف کے نائب وزیر بشو ابراہیم نےتسلیم کیا کہ حکام کو پچھلے ماہ تک معلوم نہیں تھا کہ علی لطفی الراوی جیل سے فرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی لطفی ستمبر دو ہزار نو میں جیل میں ہونے والے ہنگامے کے دوران فرار ہو گیا تھا۔