فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ عراقی فوج اور اتحادی نیم فوجی دستوں نے منگل کے روز رمادی کے قرب و جوار میں قائم داعش کے شدت پسند ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس تازہ ترین اقدام کا مقصد جہادیوں کے زیر تسلط انبار کے دارالحکومت کو خالی کرانا ہے۔
ایک اعلیٰ فوجی اہل کار کے بقول، عراق فوج اور حشد الشعبی نےراکیٹ اور توب خانے کی مدد سے رمادی کے مغرب اور جنوب میں واقع دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
عراقی حکام نے پیر کے روز اعلان کیا کہ انبار کو آزاد کرانے کے لیے ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے، جس سے چند ہی گھنٹے قبل امریکی قیادت والے اتحاد نے رمادی کے قریب 29 فضائی کارروائیاں کیں۔
پینٹاگان ترجمان میجر راجر کابینس نے کہا کہ عراقی فوجی کارروائیوں میں آنے والی شدت کو مد نظر رکھتے ہوئے اتحاد اپنے فضائی حملے تیز کرے گا۔
عراقی کارروائی میں عراقی فوج کے ساتھ اہل تشیع اور سنی لڑاکا شامل ہیں۔
جب مئی میں دولت اسلامیہ کے شدت پسند گروہ نے رمادی پر قبضہ جمایا، عراق کی حکومت نے انبار کو اولیت کا درجہ دے رکھا ہے، جس پر فوج کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی ہدف تنقید بنی ہے۔
اس عراقی ہدف کو پورا کرنے میں مدد دینے کے سلسلے میں، امریکی قیادت والے اتحاد کی افواج نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ عراق میں اتوار کو 29 سے 39 فضائی حملے کیے گئے، جن میں صوبہ انبار کے دارلحکومت رمادی کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ پینٹاگان کی جانب سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی کارروائی کے نتیجے میں داعش کے 67 ٹھکانے، مقامات، بکتر بند گاڑیاں اور آلات حرب تباہ کیے گئے۔
ایک اور خبر میں عراق میں اقوام متحدہ کے اعانتی مشن اور عالمی ادارے کی پناہ گزینوں کے ادارے نے پیر کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2014ء سے اب تک 15000 عراقی شہری ہلاک جب کہ 30000زخمی ہو چکے ہیں۔