رسائی کے لنکس

عراق: دولتِ اسلامیہ کے ساتھ جھڑپیں، 23 فوجی ہلاک


فائل
فائل

بیشتر حملے اس فوجی چھاؤنی کے نزدیک کیے گئے ہیں جہاں امریکی فوجی اہلکار عراقی سکیورٹی فورسز کو شدت پسندوں سے نبٹنے کی تربیت دے رہے ہیں۔

عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ساتھ جھڑپوں اور ایک خود کش حملے میں عراقی فوج اور حکومت کی حامی ملیشیاؤں کے کم از کم 23 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق ہلاکتیں مغربی صوبے الانبار میں ہوئی ہیں جہاں حالیہ چند ہفتوں کے دوران دولتِ اسلامیہ کی پیش قدمی اور کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق منگل کو البغدادی نامی قصبے کے نزدیک ایک فوجی اجتماع اور صوبے کے دیگر علاقوں میں پولیس اور فوج کی چوکیوں اور تنصیبات پر شدت پسندوں کے حملوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر حملے اس فوجی چھاؤنی کے نزدیک کیے گئے ہیں جہاں امریکی فوجی اہلکار عراقی سکیورٹی فورسز کو شدت پسندوں سے نبٹنے کی تربیت دے رہے ہیں۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کے مسلسل حملوں کے باوجود 'الاسد' نامی فوجی چھاؤنی میں گزشتہ سال دسمبر سے 320 امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں جو عراقی فوجی دستوں کو شدت پسندوں سے مقابلے کی تیاریوں میں معاونت اور مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔

'پینٹاگون' کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے جنگجو مذکورہ فوجی اڈے کو مسلسل مارٹر حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں لیکن ان حملوں سے تاحال امریکی فوجی اہلکاروں اور ان کے ساز و سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

'پینٹاگون' نے شدت پسندوں کے ان حملوں کو "امریکی فوجیوں کو ہراساں کرنے کی ناکام کوششیں" قرار دیا ہے۔

عراقی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تربیت اور مشاورت فراہم کرنے کی غرض سے اس وقت 2140 امریکی فوجی اہلکار عراق میں موجود ہیں جنہیں پانچ مختلف فوجی چھاؤنیوں اور مراکز پر تعینات کیا گیا ہے۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی اہلکار جلد ہی دو مزید مقامات پر عراقی سکیورٹی فورسز کو تربیت دینے کا آغاز کردیں گے۔

عراقی سکیورٹی فورسز کی تربیت پر مامور ان اہلکاروں کے علاوہ امریکی فوج کے 800 اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی دستہ بھی عراق میں موجود ہے جو وہاں قائم امریکی سفارت خانے، دیگر سفارتی تنصیبات اور سفارت کاروں کی سکیورٹی کے فرائض انجام دے رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG