کردستان کے سب سے بڑے شہر اربیل میں ایک عدالت نے طلاق کے ایک مقدمے کا فیصلہ بیوی کے حق میں سنایا، تو شوہر نے اشتعال میں آ کر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
روزنامہ انڈیپنڈنٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ عورت حال ہی ڈیڑھ سال قید کی سزا کاٹ کر جیل سے رہا ہوئی تھی۔ اسے ایک سماجی جرم پر عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔ رہا ہوتے ہی اس نے اپنے شوہر سے آزاد ہونے کے لیے عدالت میں تنسیخ نکاح کا مقدمہ دائر کر دیا، کیونکہ اسے جیل میں سے مقدمہ دائر کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
کردستان کے مرکزی شہر اربیل کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ قتل عدالت کے باہر ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں فیصلہ سننے کے بعد عدالت سے باہر پارکنگ ایریا میں آئے، جہاں خاوند نے اپنی بیوی پر چھ فائر کر کے اسے ہلاک کر دیا۔
پولیس نے عورت اور مرد دنوں کی شناخت پوشیدہ رکھتے ہوئے کہا ہے کہ قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔
اربیل پولیس ڈپیارٹمنٹ کے سربراہ عبدالخاق طلعت نے میڈیا کو بتایا کہ قاتل کو جائے واردات سے ہی پکڑ لیا گیا اور اس پر قتل کا مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان گزشتہ سال سے تنازع چل رہا تھا۔ اس دوران ایک سماجی معاملے پر عورت کو جیل کی سزا ہو گئی جہاں سے وہ اپریل میں رہا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ رہائی کے بعد اس نے طلاق کے لیے مقدمہ دائر کیا، جس کا آج فیصلہ سنایا گیا۔
کردستان کی خواتین کے حقوق کی ڈائریکٹر دیانا نمی نے اس واقعہ پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عزت کے نام پر قتل کا معاملہ ہے جس کی مذمت کی جانی چاہیے۔
لڑکی کے والد نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے قاتل کی حمایت کی اور کہا کہ اس کی بیٹی کو اپنے خاوند کی جانب سے انصاف مل گیا ہے۔
دیانا نمی کا کہنا تھا کہ کرد معاشرے میں عزت کے نام پر قتل کو قبولیت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عورتوں کو تحٖفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نہ یہ کہ انہیں دن دھاڑے ایک مرد کے ہاتھوں عزت کے نام پر قتل ہونے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ میرا پختہ یقین ہے کہ قاتل سخت ترین سزا کا مستحق ہے۔