امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے سے منسلک ایک اعلیٰ عہدیدار نے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے جوابدہ نہ ہونے کا آئینی حق استعمال کرنے کی درخواست کی ہے۔ امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے پر قدامت پسند گروپوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
لوئی لرنر، امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے کی سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ مختلف گروپوں اور پارٹیوں کے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کن گروپوں کو ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی جائے۔ لوئی لرنر نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے اپنے آپ کو بطور ملزم پیش نہ ہونے کی استدعا کی۔
لوئی لرنر نے کمیٹی کے اراکین کے سامنے سوالات کے جواب دینے سے انکار کرنے سے پہلے یہ کہا کہ انہوں نے قوانین نہیں توڑے اور نہ ہی انہوں نے قانون سازوں کو غلط معلومات فراہم کی ہیں۔
کانگریس کی کمیٹی اس بات کا تعین کر رہی ہے کہ آیا امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے نے ’ٹی پارٹی‘ یا دیگر قدامت پسند پارٹیوں کو، جو بغیر کسی معاوضے کے کام کرنا چاہتی تھیں، سیاسی بنیادوں پر تفتیش کا نشانہ بنایا۔
اس سے قبل وزارت ِ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری نیل وولن نے کہا تھا کہ ان کے ادارے کا امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے کی جانب سے مختلف پارٹیوں کو تفتیش کا نشانہ بنانے میں کوئی کردار نہیں راہ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں گذشتہ برس اس بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے انسپکٹر جنرل کو کہا تھا کہ وہ حقائق کو مدِ نظر رکھیں اور وزارتِ خزانہ ان کے کام میں مداخلت سے گریز کرے۔
لوئی لرنر، امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے کی سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ مختلف گروپوں اور پارٹیوں کے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کن گروپوں کو ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی جائے۔ لوئی لرنر نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے اپنے آپ کو بطور ملزم پیش نہ ہونے کی استدعا کی۔
لوئی لرنر نے کمیٹی کے اراکین کے سامنے سوالات کے جواب دینے سے انکار کرنے سے پہلے یہ کہا کہ انہوں نے قوانین نہیں توڑے اور نہ ہی انہوں نے قانون سازوں کو غلط معلومات فراہم کی ہیں۔
کانگریس کی کمیٹی اس بات کا تعین کر رہی ہے کہ آیا امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے نے ’ٹی پارٹی‘ یا دیگر قدامت پسند پارٹیوں کو، جو بغیر کسی معاوضے کے کام کرنا چاہتی تھیں، سیاسی بنیادوں پر تفتیش کا نشانہ بنایا۔
اس سے قبل وزارت ِ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری نیل وولن نے کہا تھا کہ ان کے ادارے کا امریکی محصولات کی وصولی کے وفاقی ادارے کی جانب سے مختلف پارٹیوں کو تفتیش کا نشانہ بنانے میں کوئی کردار نہیں راہ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں گذشتہ برس اس بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے انسپکٹر جنرل کو کہا تھا کہ وہ حقائق کو مدِ نظر رکھیں اور وزارتِ خزانہ ان کے کام میں مداخلت سے گریز کرے۔