لیبیا میں سرگرم 'داعش' کے حامی جنگجووں نے دارالحکومت طرابلس میں موجود ایران کے سفیر کی رہائش گاہ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
حکام کے مطابق اتوار کو ہونے والے اس حملے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے کیوں کہ حملے کے وقت رہائش گاہ خالی تھی۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجووں کی کارروائی سے رہائش گاہ کی عمارت کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
لیبیا میں اس وقت 'داعش' سے وفاداری کا اعلان کرنے والے تین مسلح گروہ کارروائیاں کر رہے ہیں جن میں سے ایک دارالحکومت طرابلس میں سرگرم ہے۔
لیبیا اس وقت خانہ جنگی کا شکار اور کئی حصوں میں تقسیم ہے جہاں دو متوازی حکومتیں، باغی ملیشیائیں اور فوجی دستے ایک دوسرے سے محاذ آرا ہیں۔
ملک میں جاری پرتشدد کارروائیوں اور حملوں کے باعث بیشتر مغربی اور دیگر ملک لیبیا میں اپنے سفارت خانے بند کرچکے ہیں۔
دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے اس سے قبل گزشتہ ماہ طرابلس میں الجزائر کے سفارت خانے پر بھی بم حملہ کیا تھا لیکن حملے کے وقت یہ سفارت خانہ بھی خالی تھا۔ حملے کے نتیجے میں عمارت کا ایک محافظ اور دو راہ گیر زخمی ہوگئے تھے۔
شام اور عراق میں اپنی جارحانہ کارروائیوں کے باعث مشہور ہونے والی داعش نے گزشتہ ماہ لیبیا میں اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور تنظیم کے جنگجو مصر سے تعلق رکھنے والے 21 قبطی عیسائیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کے علاوہ کئی بم دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کرچکے ہیں۔