عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے انٹرنیٹ پر ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں شدت پسندوں کو عراقی کرد فوج 'پیش مرگہ' کے تین اہلکاروں کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
جمعے کو جاری کی جانے والے ویڈیو میں جنگجووں نے دھمکی دی ہے کہ اگر پیش مرگہ کے دستوں نے ان پر بمباری اور حملے نہ روکے تو وہ اپنی تحویل میں موجود "درجنوں کرد فوجیوں" کو اسی طرح قتل کردیں گے۔
عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کی فوج 'پیش مرگہ' عراق کے شمالی علاقے میں داعش کے ساتھ برسرِ پیکار ہے جس پر شدت پسندوں نے گزشتہ سال کے وسط میں قبضہ کرلیا تھا۔
کرد فوج عراق کے صوبوں نینوا اور کرکک کے وسیع علاقے کو داعش کے جنگجووں سے آزاد کراچکی ہے جب کہ اب بھی کئی مقامات پر داعش اور پیش مرگہ کے جنگجووں کے درمیان شدید لڑائی ہورہی ہے۔
پیش مرگہ کو اپنی اس کارروائی میں ایران، عراق کی شیعہ ملیشیاؤں اور امریکہ کی سربراہی میں داعش کے خلاف قائم بین الاقوامی اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔
جمعے کو داعش کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والے ویڈیو چھ منٹ طویل ہے جو نئے ایرانی سال کے آغاز پر جاری کی گئی ہے۔
ویڈیو کی ابتدا میں بعض زخمیوں کو دکھایا گیا ہے جو جنگجووں کے دعوے کے مطابق پیش مرگہ کے راکٹ حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے بعد ویڈیو میں نارنجی کپڑوں میں ملبوس تین افراد کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے ہاتھ ان کی پشت پر بندھے ہوئے ہیں۔ بعد ازاں سیاہ کپڑے پہنے ہوئے نقاب پوش جنگجو ان تینوں افراد کے سر باری باری قلم کردیتے ہیں۔
ویڈیو میں ایک نقاب پوش جنگجو کرد زبان میں کہہ رہا ہے کہ ان کی جنگ "کرد مسلمانوں" کے خلاف نہیں بلکہ ان کے ساتھ ہے جنہوں نے "صفیوں اور صلیبیوں" کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
اس کے بعد ایک دوسرا جنگجو عراقی کردستان کے رہنما مسعود برزانی کا نام لے کر انہیں متنبہ کرتا ہے کہ ان کے جنگجووں کی جانب سے دولتِ اسلامیہ کے زیرِ قبضہ علاقوں پر فائر کیے جانے والے ہر راکٹ کا بدلہ ایک کرد فوجی کو قتل کرکے لیا جائے گا۔
ویڈیو میں داعش کے جنگجو امریکہ اور ایران کی حکومتوں کو بھی گالیاں دے رہے ہیں۔
مذکورہ ویڈیو مبینہ طور پر عراقی صوبے نینوا کے اس مقام پر ریکارڈ کی گئی ہے جسے داعش کے خلاف پیش قدمی کے دوران پیش مرگہ نے بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔
اس سےقبل گزشتہ ماہ داعش نے اپنی ایک ویڈیو میں پیش مرگہ کے 12 سے زائد اہلکاروں کو پنجروں میں قید دکھایا تھا جنہیں جنگجووں نے مختلف کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق داعش کے خلاف جھڑپوں میں اب تک پیش مرگہ کے ایک ہزار سے زائد اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ داعش کی صفوں میں بھی مبینہ طور پر سیکڑوں کرد باشندے موجود ہیں۔