فیس بک کی زیرِ ملکیت فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام نے نوجوان لڑکیوں کی ذہنی صحت متاثر ہونے سے متعلق سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے خلاف اپنا دفاع کیا ہے۔ انسٹاگرام نے کہا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے جسمانی خوبصورتی سے متعلق فروغ پانے والی تصوراتی پوسٹس کو ہٹانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی اخبار 'دی وال اسٹریٹ جرنل' نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک کمپنی یہ بات جانتی ہے کہ انسٹاگرام نوجوان لڑکیوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک گزشتہ تین برسوں سے یہ مطالعہ کر رہی ہے کہ انسٹاگرام ایپ کیسے لاکھوں نوجوان صارفین کو متاثر کر رہی ہے۔ تحقیق میں فیس بک کے محققین نے یہ اخذ کیا کہ ان صارفین میں سے بہت بڑی تعداد بالخصوص نوجوان لڑکیوں کے لیے انسٹاگرام نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
کاروباری جریدے 'فوربز' کے مطابق دی وال اسٹریٹ آف جرنل نے فیس بک کی پریزینٹیشن سلائیڈز حاصل کر کے اسے اپنی رپورٹ میں شائع کیا ہے جس میں یہ مطالعہ بھی شامل ہے کہ انسٹاگرام ہر تین میں سے ایک نوجوان لڑکی میں جسمانی تشخص کے مسائل کو بد تر بنا دیتا ہے۔
'فوربز' کے مطابق کمپنی کی اندرونی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نوجوان بے چینی اور ڈپریشن کا ذمہ دار انسٹاگرام کو ٹھہراتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا کہ چھ فی صد امریکی اور 13 فی صد برطانوی نوجوان جو اپنے ذہنوں میں خودکشی کے خیالات رکھتے ہیں، انہوں نے انسٹاگرام پر خود کو مارنے کی خواہش کا سراغ لگایا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق انسٹاگرام کی پبلک پالیسی کی سربراہ کرینہ نیوٹن نے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے حوالے سے اپنے پلیٹ فارم کا دفاع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کی ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات سے متعلق تحقیق مخلوط ہے اور ہماری اپنی تحقیق بیرونی تحقیق کا آئینہ دار ہے۔
کرینہ نیوٹن نے کہا کہ جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے کہ لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کس طرح کر رہے ہیں اور جس وقت وہ اس کا استعمال کرتے ہیں اس وقت ان کی ذہنی کیفیت کیا ہو تی ہے۔
انہوں نے ہارورڈ کے ایک مطالعے کا حوالہ دیا جس میں امریکہ میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوانوں کے منفی اور مثبت تجربات کا ذکر ہے۔
انسٹاگرام کی پبلک پالیسی کی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان ایک دن سوشل میڈیا پر اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے لطف اندوز ہوتے ہیں تو دوسرے روز وہ اسی شخص کے ساتھ جھگڑا بھی کر لیتے ہیں۔
'اے ایف پی' کے مطابق دی وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسٹاگرام پر نوجوان صارفین خیالی خوبصورت تصاویر دیکھنے کے بعد اپنی جسامت کو سامنے رکھتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔
کرینہ نیوٹن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اضطراب اور منفی سماجی موازنہ جیسے مسائل موجود ہیں لہٰذا ایسے مسائل سوشل میڈیا پر بھی موجود رہیں گے۔
انہوں نے کہا انسٹاگرام نے اپنے پلیٹ فارم پر خود کشی، خود کو چوٹ پہنچانے، ہراساں کرنے اور کھانے سے متعلق مسائل کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اب انسٹاگرام یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ صارفین کو کس قسم کی پوسٹ بری محسوس ہوتی ہے اور صارفین کو ایسے مواد کی طرف متوجہ کیا جائے جس سے انہیں اچھا محسوس ہو۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔