رسائی کے لنکس

کیا پالتو جانور جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں؟


Brazil Carnival Dogs
Brazil Carnival Dogs

گوگل پر پالتو جانوروں کے فوائد تلاش کریں تو ڈھیر سارے ایسے آرٹیکل اور تحقیقی مقالے مل جاتے ہیں جن میں پالتو جانوروں کے ڈھیر سارے فوائد لکھے ہوئے ملیں گے۔ مگر خبر رسان ادارے سی این این کے بیس فروری کے ایک مضمون میں اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ سب کچھ اچھا نہیں ہے۔

2015 میں سائنس ڈائریکٹ میں چھپنے والے اس تحقیقی مقالے کو ہی لیجئے جس میں انٹرنیٹ پر دلفریب بلیوں کی تصاویر کو دیکھنے کے اثرات پر تحقیق کی گئی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا کہ یہ درست ہے کہ سوشل میڈیا پر بلیوں کی ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے سے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مگر اسی تحقیق سے یہ بھی پتا لگا کہ اس مشغلے کی وجہ سے سستی اور کاہلی بھی پیدا ہوتی ہے۔

ایسے ہی امریکی ادارے، رینڈ کارپوریشن کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق سے یہ پتا چلانے کی کوشش کی کہ جن گھرانوں میں جانور پالے جاتے ہیں ان میں بچوں پر اس کے کس قسم کے خوشگوار اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ یہ جو عام طور پر تاثر پایا جاتا ہے کہ پالتو جانور بچوں پر خوشگوار اثرات پیدا کرتے ہیں اس کے حق میں کوئی خاطر خواہ ثبوت نہیں ملے ہیں۔

یہاں تک کہ سپرنگر لنک میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ بلی پالنے والے افراد کے کولوریکٹل یا بڑی آنت اور مقعد کے کینسر سے مرنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

لیکن 1980 میں جب 92 دل کے دورے کے مریضوں پر تحقیق کی گئی تو دیکھا گیا کہ جانور پالنے والے افراد میں سے 28 فیصد افراد ایک اور سال تک زندہ رہ پائے جب کہ جو لوگ جانور نہیں پالتے ان میں یہ شرح محض 6 فیصد تک تھی۔ 2001 میں سٹاک ایکسچینج بروکرز پر ہونے والی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو لوگ جانور پالتے ہیں، شدید دباؤ کے حالات میں ان کا بلڈ پریشر بہت بری طرح متاثر نہیں ہوتا۔ ایک اور تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی کہ پالتو جانوروں کے مالکوں میں اعتماد، اطمینان، کچھ حاصل کرنے کی چاہت اور مثبت سوچ زیادہ پائی گئی۔

2011 کی ایک تحقیق سے یہ پتا چلا کہ جو لوگ جانور پالتے ہیں انہیں ڈاکٹر کے پاس 15 فیصد کم جانا پڑا۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ پالتو جانوروں کا جسمانی صحت پر بھی مثبت اثر ہوتا ہے۔ اس بات کو ایک چینی ریسرچ سے دوبارہ ثابت کیا گیا جب یہ دیکھا گیا کہ چینی خواتین جو بالتو جانوروں کی مالک تھیں، زیادہ باقاعدگی سے ورزش کرتی تھیں۔

لیکن، بہت سے دوسرے تحقیقی مقالہ جات میں اس کے برعکس نتائج بھی دیکھنے کو ملے۔ جیسا کہ 2011 میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ اپنے کتوں کے ساتھ بہت زیادہ پیار کرتے ہیں وہ ان لوگوں سے جو اس قدر قلبی تعلق نہیں رکھتے زیادہ ڈپریسڈ تھے۔ ایک سویڈش تحقیق سے بھی ایسے ہی نتائج سامنے آئے جب کہ ایک فن لینڈ میں ہونے والی ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ پالتو جانور پالنے والوں کا متعدد امراض کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے ہی 2010 کی ایک امریکی تحقیق میں 12 ہزار امریکیوں پر تحقیق کے بعد یہ ثابت ہوا کہ جانور پالنے یا نہ پالنے کا شرح اموات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ریسرچ گیٹ پر شائع ہونے والے اپنے پیپر میں ویسٹرن یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات سے وابستہ ہیرالڈ ہرزوگ لکھتے ہیں کہ اگرچہ بہت سے لوگ پالتو جانوروں کو مسرت کا ذریعہ سمجھتے ہیں مگر ان کے انسانی نفسیات پر اثرات کے بارے میں کی گئی مختلف تحقیقات کے نتائج بہت حد تک ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ جہاں کسی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ پالتو جانور رکھنے والے افراد مثبت سوچ رکھتے ہیں وہیں اگر دیکھا جائے تو ہم یہ بھی تو نتیجہ لے سکتے ہیں کہ وہی افراد جو مثبت سوچ رکھتے ہیں وہ پالتو جانور پالنے کی اضافی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG