پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ شدت پسند گروپ ’داعش‘ کو ملک کی سر زمین پر کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’داعش‘ یا اُس سے جڑے کسی دوسرے دہشت گروپ کو پاکستانی سرزمین پر برداشت نہیں کریں گے۔
’داعش‘ نامی شدت پسند گروپ نے گزشتہ سال عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خود ساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا جب کہ اس کے شدت پسند کمانڈروں نے اپنا دائرہ اثر مزید علاقوں تک بڑھانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
حالیہ مہینوں میں یہ گروپ دنیا کے مختلف ملکوں میں دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کرتا رہا ہے جب کہ مختلف ممالک سے انتہا پسند اس تنظیم میں شمولیت کے لیے شام و عراق جا چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ ہی امریکہ نے ’داعش‘ سے وابستہ دھڑے خراسان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا۔
تفصیل کے لیے درج ذیل آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق داعش خراسان کی قیادت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سابق کمانڈر حافظ سعید خان کر رہا ہے اور اس کے ارکان میں پاکستانی اور افغان طالبان کے سابق کمانڈر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ تاریخی اعتبار سے خراسان کہلانے والے علاقے میں افغانستان، پاکستان اور اس کے قریبی علاقے شامل ہیں۔
اگرچہ پاکستانی حکام بار ہا یہ کہتے رہے ہیں کہ داعش کا ملک میں کوئی وجود نہیں مگر یہاں کے بعض شدت پسند کمانڈر داعش سے وفاداری کا اعلان کر چکے ہیں۔
ملک کے کئی حصوں بشمول کراچی اور کئی دیگر شہروں میں دیواروں پر ’داعش‘ کے حق میں تحریریں لکھنے کے واقعات بھی سامنے آ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں بھی داعش کا اثرورسوخ تیزی سے پھیلا ہے کیونکہ طالبان کی ایک بڑی تعداد اس شدت پسند تنظیم سے ہمدردی رکھتی ہے اور بہت سے سابق طالبان کمانڈر داعش سے وابستہ گروپوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔