رسائی کے لنکس

داعش نے 500 سے زائد عراقی فوجی ہلاک کیے: ہیومن رائٹس واچ


داعش خواتین
داعش خواتین

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کا کہنا ہے کہ زندہ بچنے والوں کی شہادتوں، وڈیوز اور سیٹلائٹ تصاویر سےاجتماعی قتل کے پانچ مقامات کی موجودگی کی تصدیق ہوتی ہے

’ہیومن رائٹس واچ‘ کے بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ اِس بات کا ثبوت موجود ہے کہ دولت الاسلامیہ کے انتہا پسندوں نے 560سے زائد افراد کو پھانسی دی، جب کہ شاید 770 میں سے متعدد کو تکریت کے شہر میں ہلاک کیا گیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ زندہ بچنے والوں کی شہادتوں، وڈیوز اور سیٹلائٹ تصاویر سے اجتماعی قتل کے پانچ مقامات کی موجودگی کی تصدیق ہوتی ہے۔

گیارہ جون کو تکریت پر قبضہ جمانے کے بعد، انتہا پسند گروپ نے 1700 عراقی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کے مشیر خصوصی، فریڈ ابراہمز نے قتل کی اِن وارداتوں کو بڑے پیمانے پر کی جانے والی ’خوفناک اور اجتماعی زیادتیاں‘ قرار دیا، ایسی زیادتیاں جو انسانیت کے خلاف سرزد کیے جانے والے جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔

شدت پسندوں نے سماجی میڈیا پر ان اجتماعی ہلاکتوں کی تصاویر شائع کی ہیں، جو اُن کی دہشت گردی کے مہم کا ایک حصہ ہے۔ تصاویر میں ان لوگوں کو سولین کپڑوں میں دکھایا گیا ہے، جن کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، وہ کھدی ہوئی خندقوں میں جا گرتے ہیں، جن پر گولیوں کی بوچھاڑ کی جاتی ہے۔

شدت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اِن افراد نے اُس وقت ہتھیار ڈالے تھے جب دولت الاسلامیہ کے لڑاکوں نے عراق کے اسپائیشر کے فوجی اڈے پر قبضہ کر تھا۔ عراق جنگ کے دوران، یہ اڈا امریکی فوج کی ایک بڑی تنصیب رہ چکا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تکریت کے آبی محل سے محض 100 میٹر کے فاصلے پر شمال میں دو سے تین خندقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو دراصل اجتماعی قبریں ہیں۔ صدارتی محل کے احاطے میں یہ ایک بہت بڑا قبرستان ہے جہاں پولیس عمارت کے قریب لوگوں کو پھانسیاں دی جایا کرتی تھیں، جب کہ لاشوں کو دریائے دجلہ میں پھینک دیا جاتا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ جونہی مزید شہادتیں موصول ہوتی ہیں، اس بات کا امکان ہے کہ قتل کیے گئے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو۔

دولت الاسلامیہ نے دنیا کی ظالم ترین فورس کا شہرہ حاصل کر لیا ہے، ایسے میں جب اُس نے مشرقی شام اور شمال مغربی عراق کے ایک وسیع رقبے پر قبضہ جما لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG