پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ دہشت گردوں نے پاکستان کے اہم خفیہ ادارے کے ایک اغوا شدہ افسر کو قتل کر کے زنجیر بندھی اس کی لاش سڑک پر پھینکی اور گاڑی میں فرار ہو گئے۔
یہ واقعہ ملتان شہر میں پیش آیا، وہاں کی پولیس نے بتایا ہے کہ انہیں ہفتے کی صبح لاش ملی، جسے کیوبا میں قائم امریکی حراستی مرکز گوانتا نا مو بے کے قیدیوں جیسا لباس پہنایا گیا تھا۔
اہلکاروں نے مقتول شخص کی شناخت عمر مبین جیلانی کے نام سے کی ہے اور کہا ہے کہ اسے تقریباً تین سال پہلے نامعلوم افراد نے بندوق کے زور پر اغوا کیا تھا۔ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے لیے کام کرتا تھا۔
اتوار کو داعش سے وابستہ ویب سائٹ "عماق" پر اس شدت پسند تنظیم نے مبین جیلانی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
جیلانی کی قمیض پر ایک پیغام لکھا تھا کہ “ داعش پاکستان نے آئی ایس آئی کے جاسوس کو قتل کیا ہے” اور اس کے اغوا کی تاریخ بھی لکھی ہوئی تھی۔
آئی ایس آئی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر وی او اے کو اس بات کی تصدیق کی کہ گیلانی خفیہ ادارے کا اہلکار تھا۔ اہلکار نے کہا کہ مجرموں تک پہنچنے کے لیے ملتان میں ایک بڑا آپریشن کیا جا رہا ہے، لیکن مزید معلومات نہیں بتائیں۔
مشرقِ وسطی سے ابھرنے والی دہشت گرد تنظیم داعش نے پاکستان میں حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک بڑا حملہ اس وقت ہوا جب سندھ میں صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار پر ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، اس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک اور تین سو زخمی ہوئے تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق شیعہ مسلم فرقے سے تھا۔
صوبہ پنجاب میں ملتان اور دیگر جنوبی اضلاع میں عام طور پر سخت گیر اسلامی تنظیمیں موجود رہی ہیں، جن میں سے بعض پر تشدد پسندی اور فرقہ وارانہ حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔
بعض پاکستانی حکام کو شک ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں اس تنظیم کا اثر بڑھانے کے لیے مشتبہ لشکرِ جھنگوی کے ارکان نے داعش کی مقامی شاخ خراسان گروپ کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔
لیکن حکومت یہ اصرار کرتی ہے کہ داعش کا پاکستان میں باقاعدہ وجود نہیں اور سیکورٹی اداروں نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ اس دہشت گرد تنظیم کو پاکستان میں جگہ نہیں بنانے دیں گے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ داعش افغانستان کی سرحد پر دستیاب محفوظ پناہ گاہوں سے یہ حملے کر رہی ہے۔
پاکستان کی فوج نے حال ہی میں دہشت گردی کے خلاف ایک نئے آپریشن کا آغاز کیا ہے جس میں پنجاب میں موجود دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔