پاکستان میں وفاقی کابینہ نے صدر، وزیراعظم، وزراء اور مشیروں کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دے دی۔جبکہ ہفتہ کے روز چھٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سرکاری دفاتر میں اوقات کار صبح نو سے شام پانچ بجے تک کردیے گئے ہیں،
وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں حکومت کے ابتدائی 100 دن کے ’ایکشن پلان‘ پر عملدرآمد کی حکمت عملی اور سرکاری ملازمین کی ہفتے کی چھٹی ختم کرنے سمیت 7 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں نے سرکاری خزانےکو اپنی جاگیر کی طرح استعمال کیا۔ نواز شریف نے ایک سال میں 51 ارب روپے کے صوابدیدی فنڈ استعمال کیے، سابق وزیر اعظم نے ’ایم این ایز‘ کو 30 ارب فنڈز جاری کیے، صدر مملکت نے 8 سے 9 کروڑ کے صوابدیدی فنڈ استعمال کیے۔ لہٰذا، وفاقی کابینہ نے صدر مملکت، وزیر اعظم سمیت وزیروں اور مشیروں کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے جو، بقول اُن کے، ’’ایک تاریخی اقدام ہے‘‘۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بیرون ملک دوروں کو محدود کرنے سمیت ملک میں بڑے پیمانے پر صفائی، درخت لگانے اور پنجاب و خیبرپختونخوا میں ’ماس ٹرانزٹ سسٹم‘ کے خصوصی آڈٹ کی منظوری دی جس میں ملتان، اسلام آباد، راولپنڈی میٹرو منصوبوں کا آڈٹ کرایا جائے گا۔ تاہم، میٹرو بسز بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا؛ جب کہ لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ’اربن ٹری پلانٹیشن‘ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میٹرو جیسے بڑے منصوبوں میں ’میگا کرپشن‘ ہوئی ہے، میگا کرپشن کا پتا لگانا ضروری ہے، اِسی لیے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں ضرورت پڑی تو وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کی مدد بھی حاصل کی جائے گی۔
دفتری اوقات کار اور سرکاری چھٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں ہفتے کی چھٹی برقرار رہے گی۔ لیکن، دفاتر میں کام کے اوقات صبح 9 بجے سے 5 بجے تک ہوں گے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس سمیت جن لوگوں کو بھی فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کی سہولت حاصل تھی، وہ بھی ختم کر دی گئی ہے اور وزیر اعظم دوروں میں اپنا خصوصی جہاز استعمال نہیں کریں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ بادشاہوں کی طرح پیسا خرچ کرنے کا رواج ختم ہونا چاہیے، جب کہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد تواتر کے ساتھ کابینہ کے اجلاس ہو رہے ہیں۔انہوں نے اگلا اجلاس منگل کو طلب کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عید پر لوڈشیڈنگ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 3 دن چھٹی پر انڈسٹری بھی بند تھی تو لوڈشیڈنگ کیوں ہوئی۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبوں کے امین ہیں، ان میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔ ان منصوبوں کو ہرصورت مکمل کریں گے اور تمام گرانٹس اور منصوبے پارلیمنٹ میں لائے جائیں گے اور ان کی منظوری لی جائےگی۔
فیصل آباد میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’آر پی او‘ فیصل آباد نے معاملے پر تفصیلی بیان جاری کیا ہے، واقعہ مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ دو گروپوں کے درمیان پرانے جھگڑے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔