اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’ویلنٹائن ڈے‘ عوامی مقامات اور سرکاری طور پر منانے پر پابندی عائد کر دی ہے جب کہ اس دن کے بارے میں میڈیا پر تشہیر کو بھی روک دیا ہے۔
عدالت عالیہ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بارے میں مناسب انتظامات کرے۔
ایک درخواست گزار عبدالوحید نے عدالت عالیہ کے سامنے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ’ویلنٹائن ڈے‘ اسلامی روایات کے خلاف ہے، اس لیے اس پر پابندی عائد کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنے حکم نامے میں الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور وفاقی وزارت اطلاعات سے بھی کہا ہے کہ وہ میڈیا کو اس دن کے بارے میں پروگرام پیش کرنے اور تقاریب کی کوریج سے روکے۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایسی مثال نہیں ملتی جب ’ویلنٹائن ڈے‘ کی تقاریب روکنے کے بارے میں کوئی عدالتی حکم نامہ سامنے آیا ہو۔
محبت کے اظہار کے لیے ہر سال دنیا بھر میں 14 فروری کو ’ویلنٹائن ڈے‘ منایا جاتا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن زہر یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کی پابندی مناسب نہیں ہے۔
’’دیکھیں یہ میرے خیال میں (اس طرح کی پابندی) معاشرے کو پیچھے کی طرف لے جاتی ہے، ویلٹائن ڈے چاہے مغرب کا (تہوار ہو) یا کسی بھی جگہ کا ہو۔۔ اس کے (منانے) میں کوئی نقصان تو نہیں ہے۔ ‘‘
انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن فرزانہ باری کہتی ہیں کہ ویلنٹائن ڈے کو امن و محبت کے فروغ کے لیے ایک مثبت دن کے طور پر منانے میں کوئی حرج نہیں۔
دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی حالیہ برسوں میں یہ دن خاصی مقبولیت اختیار کر چکا ہے اور اس کی آمد سے قبل ہی تیاریاں شروع کر دی جاتی ہے۔
اس دن خاص طور پر محبت کے اظہار کے لیے تحائف اور پھولوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے ’ویلنٹائن ڈے‘ سے کئی روز قبل ہی نا صرف مختلف دکانوں کو سجایا جاتا ہے بلکہ اس دن کی مناسبت سے خصوصی تحائف بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
14 فروری کی آمد سے قبل ہی’سوشل میڈیا‘ بھی خصوصی پیغام کی تشہیر بھی کی جاتی ہے جب کہ ماضی میں ’ویلنٹائن ڈے‘ پر ٹیلی ویژن چینلز پر بھی خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے رہے ہیں۔
لیکن حالیہ برسوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض قدامت پسند اور مذہبی حلقوں کی طرف سے اس دن کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔
جب کہ ملک کے بعض بڑے شہروں میں ایسے حلقوں کی طرف سے ’ویلنٹائن ڈے‘ کی تقاریب میں خلل ڈالنے کی کوششیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔
گزشتہ سال ’ویلنٹائن ڈے‘ سے ایک روز قبل ایک تقریب سے خطاب میں ملک کے صدر ممنون حسین نے عوام، خاص طور پر نوجوانوں سے کہا تھا کہ وہ ویلنٹائن ڈے منانے سے گریز کریں کیونکہ یہ دن اسلامی روایت کا حصہ نہیں ہے۔
تاہم روشن خیال حلقوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی دن کی خوشی منانے کے لیے پرامن تقاریب کی حوصلہ شکنی سے معاشرے پر صحت مند اثر نہیں پڑتا بلکہ اس سے معاشرے میں عدم برداشت کے رویے پروان چڑھتے ہیں۔