رسائی کے لنکس

دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ، راولپنڈی اسلام آباد میں سکیورٹی سخت


اسلام آباد میں ایئر پورٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکار۔
اسلام آباد میں ایئر پورٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکار۔

حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اسلام آباد میں سکیورٹی بڑھائی گئی۔

دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں اہم تنصیبات، سرکاری دفاتر اور عوامی مقامات کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔

ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان تنصیبات میں ایئرپورٹ، سرکاری عمارتیں، تعلیمی ادارے اور بڑے ہوٹل وغیرہ شامل ہیں مگر انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ دہشت گردی کا حالیہ خطرہ کس گروہ یا تنظیم سے ہے۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کو وفاقی دارالحکومت میں متعدد تعلیمی اداروں بشمول نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، قائداعظم یونیورسٹی اور علامہ اقبال یونیورسٹی کے گرد سکیورٹی حصار قائم کر دیا گیا۔

سندھ کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس افضل علی شگری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دہشت گردی کے خطرے کی معلومات عموماً عام نہیں کی جاتیں کیونکہ ان سے خوف و ہراس پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

’’یہ مخصوص معلومات ہوتی ہیں۔ اس کی تفصیلات قانون نافذ کرنے والوں کے پاس ہوتی ہیں جنہیں ’جاننے کی ضرورت‘ کی بنیاد پر ان افراد کو فراہم کیا جاتا ہے جنہیں وہاں ڈیوٹی پر لگایا جاتا ہے۔ میرا خیال ہے عام کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ اس کا کوئی فائدہ ہو گا کیونکہ ان سے خوف و ہراس پھیلتا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ عموماً ٹارگٹڈ آپریشن کا ڈر ہوتا ہے جس سے بچنے کے لیے مخصوص مقامات کی سکیورٹی اس وقت تک بڑھا دی جاتی ہے جب تک یہ خطرہ کم نہ ہو جائے۔

اسلام آباد کا ہوائی اڈہ (فائل فوٹو)
اسلام آباد کا ہوائی اڈہ (فائل فوٹو)

حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اسلام آباد میں سکیورٹی بڑھائی گئی۔

گزشتہ ماہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کے لیے چار مرتبہ سکیورٹی پیغام جاری کیا۔

27 اپریل کو جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ ’’امریکی سفارتخانے کو مختلف مقامات پر ممکنہ دہشت گرد حملوں کی اطلاعات مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔‘‘

گزشتہ لگ بھگ دو سال سے ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں جاری عسکری کارروائیوں سے اگرچہ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔ لیکن اس کے باوجود شدت پسند بعض بڑے حملے کرنے میں کامیاب بھی ہوئے جن میں مارچ میں لاہور میں ایسٹر کے موقع پر ایک تفریحی پارک میں کیا گیا بم حملہ شامل تھا جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رواں ہفتے ہی پاکستانی فوج کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک بھر میں چھپے شدت پسندوں کی تلاش کے لیے مربوط کارروائیوں کی منظوری بھی دی گئی۔

XS
SM
MD
LG