یروشلم میں اسلامی فنون کے ایک بڑے عجائب گھر نے عوامی غم و غصہ کے باعث نایاب نوادرات کی نیلامی روک دی ہے۔ عجائب گھر کو اس نیلامی سے لاکھوں ڈالرز کی آمدنی ہونے کی توقع تھی۔
بدھ کے روز ہونے والے ایک سمجھوتے کے تحت سوتھبیز (Sotheby's)کا نیلام گھر اسلامی فنون کے ان 268 نوادرات کو لندن سے واپس ایل اے مئیر میوزیم فار اسلامک آرٹ کو یروشلم واپس بھیج دے گا۔
اس نیلامی پر ماہرین کی جانب سے تقید کی جا رہی تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ اس سے نادر فنی نمونے عوام سے پوشیدہ ہو جائیں گے اور نجی طور پر ایسے نمونے جمع کرنے والوں کے ہاتھ لگ جائیں گے جو اس عجائب گھر کے بانی مشن کے مخالف ہوگا جس میں یہ اعادہ کیا گیا تھا کہ یروشلم کے عوام کے لیے اسلامی فن کے نمونوں کو محفوظ کیا جائے گا۔
اس سمجھوتے کے تحت قطری شاہی خاندان کی کمپنی، الثانی کولیکشن عجائب گھر کو اگلے دس سال کے لیے سالانہ سپانسرشپ مہیا کرے گی۔ اس کے بدلے عجائب گھر کی جانب سے ایک نادر فن پارہ قطر ی کمپنی کی پیرس میں واقع ہوٹل ڈی لا میران کی گیلری کے لیے بطور قرض فراہم کیا جائے گا۔
اسرائیلی روزنامے ہارٹیز کے مطابق نیلامی کے لیے معروف کمپنی سوتھبیز کو دو ملین پاؤنڈ کینسلیشن فیس کے طور پر دی جائے گی۔
یہ عجائب گھر 1960 میں برطانیہ کے ایک یہودی خاندان کے وارث سولومون نے قائم کیا تھا اور اس کا نام مشرق وسطی کے معروف سکالر لیو ایری مائیر کے نام پر رکھا گیا۔ اس عجائب گھر میں ساتویں سے انیسویں صدی کے نایاب فن پارے موجود ہیں۔
جو نوادرات فروخت کیے جانے تھے ان میں 15 ویں صدی کی عثمانی دور کی خطاطی کے نمونے، بارہویں صدی کا ایک پیالہ جس میں فارسی شہزادے کی شبیہ بنی ہوئی ہے اور کچھ گھڑیاں شامل تھیں۔