چین کے ایک اخبار نے خبر دی ہے کہ شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند گروہ داعش نے ان تین چینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جنہوں نے اس گروپ کو چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی۔
چین کے ایک سرکاری اخبار "دی گلوبل ٹائمز" کے مطابق یہ تینوں ان 120 عسکریت پسندوں میں شامل تھے جنہیں گزشتہ چھ ماہ کے دوران داعش نے رو گردانی کرنے کی پاداش میں ہلاک کیا۔
اس خبر میں ان تفصیلات کو ایک کرد سکیورٹی عہدیدار سے منسوب کیا گیا جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر یہ معلومات فراہم کیں۔
اخبار کے مطابق ان تینوں کا تعلق مبینہ طور پر ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ سے تھا۔ چین اس تنظیم کو ایک اسلامی باغی گروپ قرار دیتا ہےجو شمال مشرقی خطے سنکیانگ میں ایک علیحدہ ریاست کے لیے مسلح کارروائیاں کرتا آرہا ہے۔
چین داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کر چکا ہے کہ اس کے اثرات پاکستان اور افغانستان کے ساتھ اس کی سرحد پر واقع خطے سنکیانگ پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
لیکن ان تمام تحفظات و خدشات کے باجود بیجنگ نے داعش کے خلاف امریکہ کی زیرقیادت اتحاد میں شامل ہونے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔
گزشتہ دسمبر میں اسی اخبار نے بتایا تھا کہ چین سے تعلق رکھنے والے تقریباً تین سو انتہا پسند داعش کے ساتھ مل کر لڑائی میں شامل ہیں اور یہ لوگ ترکی کے راستے وہاں پہنچے۔
جمعرات کو کرد سکیورٹی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے بتایا کہ ہلاک کیے گئے تین میں سے ایک چینی عسکریت پسند کو گزشتہ ستمبر میں داعش کے شدت پسندوں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ اس گروپ کو چھوڑ کر واپس ترکی فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
" دیگر دو چینی عسکریت پسندوں کا سر گزشتہ دسمبر میں عراق میں دیگر چھ ملکوں سے تعلق رکھنے والے 11 انتہاپسندوں کے ہمراہ قلم کیا گیا۔" ان لوگوں کو غداری اور فرار ہونے کی کوششوں کے الزام میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔