عراق کی کرد فورسز کی طرف سے گزشتہ ماہ شدت پسند گروپ داعش کی رسد کی نقل و حمل کی ایک اہم راہداری کا قبضہ واگزار کروائے جانے کے بعد اب شدت پسندوں نے اس کے لیے نئے راستے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔
پیش مرگہ کہلوانے والے کرد جنگجووں نے امریکی فضائی کارروائیوں کی مدد سے سنجار سے شدت پسندوں کا قبضہ چھڑوا لیا تھا جس سے ہائی وے 47 پر نقل و حرکت شدت پسندوں کے لیے بند ہو گئی۔ یہ شاہراہ عراقی شہر موصل اور شام کے شہر رقہ کے مابین اہم روٹ ہے۔
کرد کمانڈروں اور عراقی حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ داعش اب موصل کے جنوبی ریگستان کو استعمال کر رہا ہے جہاں سے وہ نجی گاڑیوں کے ذریعے اپنے جنگجو اور رسد عراق اور شام کی سرحد کے آر پار منتقل کر رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کے کرد نامہ نگار کاوا عمر نے خبر دی ہے کہ داعش کے عسکریت پسند غیر روایتی راستے سے سفر کر رہے ہیں جو کہ موصل کے جنوبی قصبے بعاج سے شام کے سرحدی علاقے قروان تک جاتا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے سابق رکن قاسم حسین برجیس کہتے ہیں کہ امریکی زیر قیادت اتحادیوں کے فضائی حملوں کی وجہ سے بھاری جانی نقصان اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے بعد یہ نیا راستہ داعش کے لیے ایک نئی زندگی ثابت ہو رہا ہے۔ شام میں داعش کو روس اور شامی فورسز کی طرف سے بھی حملوں کا سامنا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ راستہ داعش نے ہی رقہ اور موصل کے درمیان بنا جو کہ ایک لق و دق صحرا سے ہو کر گزرتا ہے۔
کرد کمانڈرز اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی سرحد کے آرپار نقل و حرکت محدود کرنے کی کوششوں میں سنجار آپریشن بہت اہم تھا۔
ہائے وے 47 کی نسبت یہ نیا راستہ زیادہ وقت طلب ہے لیکن اس پر سفر اس باعث قدرے آسان ہے کہ یہ ریتلا لیکن ہموار راستہ ہے۔
نینوا کے ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ انھیں یہ اطلاع ملی تھی کہ داعش اس راستے پر سنجار آپریشن سے قبل ہی کام شروع کر چکا تھا۔
ایک عراقی نیوز ویب سائٹ 'نقاش' کے مطابق موصل اور رقہ کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے لیے یہ راستہ عام شہری بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔
ویب سائیٹ نے ایک ٹرک ڈرائیور کے حوالے سے بتایا کہ "لوگوں نے اس راستے پر چھوٹی چھوٹی دکانیں کھول رکھی تھیں جہاں پانی، خوراک اور ایندھن فروخت کیا جاتا رہا ہے۔"
شدت پسندوں نے گزشتہ سال سنجار پر قبضہ کیا تھا۔ یہاں یزیدی نسل کے لوگ آباد تھے جن پر داعش کے مظالم کی گونج پوری دنیا میں سنی گئی اور اس کے بعد ہی سے امریکی اتحاد نے عراق میں فضائی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا۔