شام میں جنگ پر نظر رکھنے والے ایک مبصر گروپ نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے شام کی سرکاری فورسز کو اتوار کو ایک مغربی شہر سے نکال دیا ہے جبکہ علاقائی حریفوں کی طرف سے شام کے بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کے باوجود لڑائی میں تیزی آئی ہے۔
برطانیہ میں قائم مبصر تنظیم ’سیریئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق دو خود کش کار حملوں کے ساتھ جارحانہ کارروائی کا آغاز کر کے داعش نے صوبہ حمص میں واقع ماہین شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ داعش نے بھی ایک بیان میں اس پیش رفت کا دعویٰ کیا ہے۔
مبصر تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ یہ حملہ اس دباؤ کا رد عمل ہو سکتا ہے جو داعش دیگر جگہوں پر محسوس کر رہی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ داعش اور باغی اتحاد جس میں کرد ملیشیا بھی شامل ہے کے درمیان عراقی سرحد کے قریب الہول علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔
شام میں جاری جنگ میں شامل فریقین کا کہنا ہے کہ جمعے کو ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے باوجود باغیوں اور حکومت کے درمیان لڑائی کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ ان مذاکرات میں ایران پہلی مرتبہ شریک ہوا تھا۔
دریں اثنا ایران کے رہبر اعلیٰ نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے انتخابات کرانے چاہئیں۔ اس سے قبل روس نے بھی یہی تجویز دی تھی، جسے صدر بشار الاسد کے مخالفین نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ انہیں اقتدار میں رکھنے کی ایک چال ہے۔
اس صورتحال سے شام میں جاری جنگ کی پیچیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس میں اب تک ڈھائی لاکھ افراد ہلاک اور ملک کی نصف سے زائد آبای بے گھر ہو چکی ہے جس نے ہمسایہ ممالک اور یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کو جنم دیا ہے۔
جمعے کو ویانا اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کو ملک بھر میں جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ملتوی کر دیا گیا تھا مگر مخالف دھڑوں کی حمایت کرنے والے جنگ کے فریقین میں اہم اختلافات اب بھی موجود ہیں۔
اس ماہ سے روس کی جنگ میں شمولیت اور صدر اسد کی حکومت کو مضبوط بنانے کے لیے فضائی کارروائیوں کے بعد لڑائی میں تیزی آئی ہے۔ فریقین میں صدر اسد کے مستقبل کے بارے میں اختلافات برقرار ہیں۔
روس شام کی حکومت جب کہ امریکہ مغربی شام میں حکومت مخالف باغیوں کی حمایت کر رہا ہے۔ دونوں علیحدہ علیحدہ داعش کے خلاف بھی کارروائیاں کر رہے ہیں جو مشرق اور شمال میں بڑے علاقوں پر قابض ہے۔
داعش سرکاری فورسز کے علاوہ مغربی شام میں باغیوں سے بھی برسرپیکار ہے اور اس نے حلب میں سرکاری فورسز کی کارروائیوں کے آغاز کے بعد حکومت کے زیرتسلط علاقوں میں متعدد حملے کیے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں اپنی کوششیں تیز کرے گا اور اس نے شام میں باغیوں کی مدد کے لیے سپیشل فورسزاور ترکی میں مزید جنگی طیارے تعینات کرنے اور فضائی کارروائیوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں ترکی اور امریکہ کے طیاروں نے ہفتے کو داعش کے 50 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا