شدت پسند گروپ داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں حکومت کی حامی فورسز کو پسپا کرنے کے بعد انھوں نے تاریخی شہر تدمر (پالمیرا) پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
گروپ نے جمعرات کو ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ پسپا ہونے والی فورسز "اپنے ساتھیوں کی بہت سی لاشیں پیچھے چھوڑ گئی ہیں۔"
ایک روز قبل شدت پسندوں نے اس شہر کے مختلف حصوں پر قبضہ کر لیا تھا لیکن جمعرات کو سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اب وہ یہاں فوجی ہوائی اڈے اور جیل پر بھی قابض ہو گئے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیم "سیریئن آبزورویٹری فار ہیومن رائٹس" کے رکن رامی عبدالرحمٰن کے مطابق شدت پسند دو ہزار سال پرانے شہر کی باقیات پر بھی قابض ہو چکے ہیں۔
تاہم ابھی تک داعش کے جنگجوؤں نے ان باقیات کو نقصان نہیں پہنچایا ہے جیسا کہ وہ اس سے قبل اپنی پیش قدمی کے دوران عراق میں نمرود اور حضر کے تاریخی آثار کے ساتھ کر چکے ہیں۔
تدمر (پالمیرا) کا تاریخی شہر اقوام متحدہ کے ثقافت، تعلیم و سائنس سے متعلق ادارے "یونیسکو" کی عالمی نوادرات کی فہرست میں شامل ہے اور شام کے حکام کا کہنا ہے کہ یہاں سے پہلے ہی قیمتی نوادرات اور قدیمی عجائب کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
شام اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مدد فراہم کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا ہے کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ کہیں شدت پسند تدمر میں باقیات کو نقصان نہ پہنچائیں۔ لیکن ان کے بقول فی الوقت وہ یہ نہیں جانتیں کہ اس ضمن میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔
داعش نے گزشتہ سال شام اور عراق کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کر دیا تھا۔ امریکہ نے اس شدت پسند گروپ کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔