رسائی کے لنکس

کیا امریکہ اسلام سے خوف زدہ ہے؟


جہاد کے خلاف نیویارک کے ایک میٹرو سٹیشن میں لگائے گئے اشتہارات
جہاد کے خلاف نیویارک کے ایک میٹرو سٹیشن میں لگائے گئے اشتہارات

انگرڈ میٹ سن کہتی ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں غلط فہمیاں موجود ہیں ۔ عام امریکیوں کوخوفزدہ یا پریشان ہونے پر الزام نہیں دینا چاہئے ۔یہ مسلمانوں کا کام ہے کہ انہیں بہتر طور پر مسلمانوں کے عقائد اور اسلام سے متعارف کروائیں۔

ان دنوں امریکہ میں اسلام مخالف جذبات کی موجودگی عالمی میڈیا میں ایک بڑا موضوع بنی ہوئی ہے۔اگرچہ امریکی ریاست فلوریڈا میں 50 افراد پر مشتمل ایک چرچ کا پادری قران کے نسخے نذرآتش کرنے کا اعلان واپس لے چکا ہے ۔ تاہم نیویارک میں گراونڈ زیرو کے قریب ایک اسلامک سینٹرکی تعمیر کا منصوبہ اب بھی ملک بھر میں مخالفت اور حمایت پر مبنی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے ۔تجزیہ کار امریکہ میں اسلامو فوبیا یا اسلام سے خوف کی موجودگی سے تو انکار نہیں کرتے ، لیکن یہ سوال ضرور اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا امریکہ میں اس سوچ کی موجودگی کو کہیں بڑھا چڑھا کرتو بیان نہیں کیا جا رہا ؟

11 ستمبر 2001ء کی دہشت گردی کے اس واقعے کو نو سال گزر چکے ہیں ۔ امریکی تاریخ کے یہ نو سال اس کی گزشتہ ساری تاریخ سے مختلف رہے۔ جب امریکی آئین میں دی گئی تمام مذہبی اور شخصی آزادیوں کے باوجود امریکی مسلمانوں پر اظہار عدم اعتماد مختلف حوالوں سے دیکھنے میں آیا ۔ بعض واقعات میں مساجد اس نفرت کا نشانہ بنیں اور ایک واقعے میں ایک مسلمان ٹیکسی والے کو اپنے عقیدے کااعتراف کرنے پر قاتلانہ حملے کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈینیٹ زغاری ماسک امریکی مسلمان ہیں اور کہتی ہیں کہ حال ہی میں ایک اجنبی نے ان سے بد زبانی کی اور انہیں ان کے لباس کی وجہ سے دہشت گرد قرار دیا ۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی کمیونٹی کے بچوں کی سلامتی کی زیادہ فکر ہے ، اپنی اتنی نہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے اپنی تو کوئی فکر نہیں ۔ لیکن ایک بچے کو یہ سمجھانا جو ابھی خود اعتمادی حاصل کر رہا ہے ، بہت مشکل ہے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے دنیا کو ہم اور وہ میں تقسیم کر کے دیکھیں ۔ ہم سب ایک سے انسان ہیں ۔

واشنگٹن ڈی سی کے عام لوگوں سے پوچھا گیا تو پتہ چلا کہ کچھ لوگ واقعتا مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں ۔ رچرڈ پولن امریکی ریاست اوریگن سے واشنگٹن گھومنے آئے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ نے دیکھا انہوں نے11 ستمبر کو کیا کیا ؟ میرے نزدیک یہ ہماری آزادیوں پر حملہ تھا ۔ جب ہم سکون سے رہ رہے تھے تو انہوں نے ہم پر حملہ کیا ۔

لیکن ہم نے زیادہ تر جن لوگوں سے بات کی ان کا نظریہ اس سے بہت مختلف تھا ۔ ریاست میری لینڈ کے رہائشی ٹوڈ ہیفرٹ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہر شخص کو امریکہ کے تنوع کی قدر کرنی چاہئے ۔ عیسائی ، یہودی ، مسلمان ، بدھ ، سائینٹالوجی میں یقین رکھنے والے ۔ کوئی فرق نہیں پڑتا۔

سیاحت کے لیے واشنگٹن آئی ہوئی شیلی ہین کا کہناتھا کہ کئی لوگوں کو یہ سمجھ ہی نہیں کہ اسلام کیا ہے ۔ وہ سنی سنائی چیزوں کو اسلام سجھ لیتے ہیں ۔ اور اکثر اوقات انہیں اس سے ڈر لگتا ہے ۔ ہم یقینا ایک ایسے مقام پر ہیں جہاں ہمیں زیادہ سمجھدار آوازیں چاہئیں ۔

واشنگٹن کے ایک رہائشی منجیت سنگھ کا کہناتھا کہ یہ ملک ہر ملک اور مذہب کے تارکین وطن کو خوش آمدید کہتا رہا ہے ۔ اور کسی کو کسی دوسری ثقافت یا مذہب سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔

فلوریڈا کی پادری ٹیری جونز اوران کے چرچ کے گزشتہ ہفتے کے اعلانات کے بر عکس ، تقریبا تمام مذاہب کے راہنماؤں نے گزشتہ ہفتے امریکی عوام سے تحمل اور سب کی مذہبی آزادیوں کا احترام کرنے کی اپیل کی تھی ۔

کمیٹی فار ریلیجس لبرٹی کے برنٹ والکر کا کہنا تھا کہ ہم خدا کا احترام کرتے ہیں اور اپنے پڑوسیوں سے محبت اور ان کی مذہبی آزادیوں کا احترام کر کے اپنے ملک کی توقیر کرتے ہیں ۔

سرکردہ امریکی راہنماؤ ں نے اس موقعے پر دیگر مذاہب کے امریکیوں کو اسلام سے روشناس کروانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انگرڈ میٹ سن کا کہناتھا کہ مجھے معلوم ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں بہت غلط فہمیاں موجود ہیں ۔ اور میں عام امریکیوں کوخوفزدہ یا پریشان ہونے پر بالکل الزام نہیں دیتی ، جو مصروف ہیں اور ان کے پاس زیادہ معلومات نہیں ۔ یہ ہمارا کام ہے کہ ہم ان کو بہتر طور پر متعارف کروائیں کہ مسلمانوں کے عقائد کیا ہیں اور اسلام کیا ہے ۔

تاریخی طور پرامریکہ میں مذہبی آزادیوں اور تنوع کے مجموعی سازگار صورتحال کے باوجود کچھ اور مذاہب کوبھی مختلف اوقات میں کسی نہ کسی تنگی کا احساس ضرور ہوا ہے ۔ بعض مبصرین کے مطابق اسلام کے بارے میں منفی تاثر کی حالیہ لہر بھی ایک وقتی ابال ہے جو جلد بیٹھ جائے گا ۔

نیوزیم کے چارلز ہینز کہتے ہیں کہ فلوریڈا کا یہ 30 لوگوں کا چرچ پورے امریکہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔ امریکہ کی نمائندگی ان سینکڑوں ، ہزاروں مساجد سے بھی ہوتی ہے جو پھل پھول رہی ہیں ۔ اسلامی سکولوں میں لوگ اپنے بچوں اسلامی تعلیم دینے میں جتنے آزاد یہاں ہیں ، کہیں اور نہیں ۔ یہ امریکہ ہے ، اور یہی امریکہ کا مستقبل ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ اسلام کے لئے منفی سوچ نہ رکھنے والا مستقبل امریکہ میں اس سے جلد ی شاید نہیں آسکتا ۔

XS
SM
MD
LG