امریکی تعلیمی اداروں میں تنوع اور تحقیق دونوں کو ہی بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں اسلام کو سمجھنے اور مختلف معاشروں میں اس کے کردار کے بارے میں بحث کرنے کے لیئے کیمپسز کوانتہائی موضوں جگہ قرار دیا جاتا ہے۔
امریکہ میں اسلام کے بارے میں بحث کے دوران ایسے خیالات بھی سننے میں آتے ہیں جن کی بنیاد جذبات یا میڈیا کی سرخیوں میں ہوتی ہے۔ یہاں کے طالب علموں کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ اس بحث میں تحقیق کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ میڈیا کے ذریعے یہ بحث اب ان کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔
بعض لوگوں کے مطابق اسلام، مسلم دنیا اور امریکہ کے درمیان تعلق پر کی جانے والی بحث کیا رنگ اختیار کرتی ہے اس میں امریکی سیاست اور خارجہ پالیسی کا کردار بھی قابل غور ہے۔تاہم جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسلام کے پروفیسر جوناتھان براؤن جو خود ایک مسلمان ہیں کہتے ہیں کہ امریکہ کے غیر مسلم عوام کو چاہیئے کہ وہ یہاں بسنے والے مسلمانوں کو اپنی بات سمجھانے کا موقع دیں۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں کچھ عرصہ قبل اسی سلسلے میں ایک روزہ کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی قوانین کے متعدد پہلوؤں اور مختلف معاشروں میں ان کے دائرہ کار پر تحقیق کرنے والوں کو ایک جگہ جمع کیا گیا ۔کانفرنس کا مقصد اسلام کے کچھ پیچیدہ،اہم لیکن کم سمجھے جانے والے پہلووں کے بارے میں لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرنا تھا۔
امریکی ریاست مشی گن میں قایم مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں اسلام اور عربی زبان کے پروفیسرشرمن جیکسن جو ایک مسلمان ہیں کہتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ امریکی مسلمان بحث مبا حثے کے لیئے خوشگوار ماحول پیدا کریں۔ان کے مطابق یہ بحث پریشان کن امرنہیں ہے لیکن اس کا مقصد کسی کو صحیح یا غلط ثابت کرنا نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اس کے زریعے مشکل معاملات کے ایسے حل تلاش کیئے جانے چاہیئں جو سب کے مفاد میں ہوں کیونکہ اسلام امریکی معاشرے کا اہم حصہ ہے اور مسلمان اس کے فعال شہری۔