اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشعل بیچلےنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انضمام کا اسرائیلی منصوبہ نہ صرف اسرائیل اور فلسطین کے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا اور اس سے دو ملکی حل کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔
پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کی سربراہ نے انتباہ کیا کہ مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنا ایک انتہائی خطرناک عمل ہو گا۔ اس پر عمل درآمد سے اسرائیل، فلسطین اور پورے علاقے کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انضمام غیر قانونی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے کے انضمام کی کوئی بھی کوشش انسانی حقوق کی صورت حال کو مزید خراب کر دے گی۔ ویسے ہی اس علاقے میں کشیدگی کی وجہ سے گذشتہ دو عشروں میں انسانی حقوق کی خاصی خلاف ورزیاں ہوتی آ رہی ہیں۔
ہائی کمشنر بیچلے نے کہا کہ مجھے تشویش ہے کہ کم سے کم بھی انضمام کی وجہ سے بھی تشدد میں اضافہ ہو گا اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو گا، جیسے ہی ان علاقوں میں دیواریں کھڑی ہوں گی اور دونوں جانب سیکیورٹی فورسز تعینات ہوں گی تو ان کے قریب دونوں طرف کی آبادیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اس وقت ان علاقوں میں دو طرح کے قانون چلتے ہیں۔ اور انضمام کے بعد پھر قانون کی دونوں تہیں علاقے میں پیوست ہو جائیں گی، جس کا نقصان فلسطینیوں کو پہنچے گا، جنہیں کسی قانون تک رسائی حاصل نہیں ہو گی، اور انہیں کہیں سے بھی انصاف نہیں مل سکے گا۔
فلسطینی انضمام کے اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔ انہوں نے امریکہ کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر اس پر عمل درآمد کرانے کا ذمہ دار ہے۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے جنوری میں اسرائیل اور فلسطین کے اپنے امن منصوبے میں انضمام کی حمایت کی تھی۔
اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے کے ان علاقوں پر قبضہ کیا تھا۔ اور اب اسرائیل مغربی کنارے کے 30 فی صد علاقے کو ضم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ جب کہ فلسطینی اسے مستقبل کی اپنی ریاست کا جائز حصہ سمجھتے ہیں۔
مئی کے وسط میں اسرائیل کی نئی مخلوط حکومت نے بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اقتدار سنبھالا۔ نئی حکومت مغربی کنارے کے تقریباً 30 فی صد حصے کو ضم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، جس میں بیشتر علاقہ وہ ہے جہاں فلسطینی آباد ہیں۔ اسرائیل کے اس منصوبے کی بہت سے اسرائیلی بھی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے بدھ سے اس منصوبے پر عمل درآمد کا اشارہ تو دیا ہے مگر ابھی اس کی حتمی منظوری نہیں دی گئی ہے اور نہ یہ واضح ہے کہ کب دی جائے گی۔