واشنگٹن —
اسرائیل کی جانب سے ایک حالیہ بیان میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 1,400 گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کی کاوشیں جاری ہیں، اسرائیل کی جانب سے اس حالیہ اعلان کو دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات پر ایک ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی وزارت ِ تعمیرات کی جانب سے جمعے کے روز سامنے آنے والے بیان کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے میں 800 جبکہ مشرقی یروشلم میں 600 گھر تعمیر کرے گا۔
واضح رہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا علاقہ 1967ء سے اسرائیل کے زیر ِ تسلط ہے۔
اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے بیان کو اسرائیلی وزیر ِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنی حکومت کے اندر سے اٹھتے ان سوالات اور خدشات کے جواب کے طور پر تعبیر کیا جا رہا ہے جو حال ہی میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد سے اٹھ رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی کوشش کے طور پر فلسطین کے 26 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری کی کوششوں کا نتیجہ ہیں جو اسی سلسلے میں چند روز پہلے بھی اسرائیل کے دورے پر تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان کے لیے امریکی وزیر ِخارجہ کی خطے سے واپسی کا وقت چُنا ہے۔
دوسری جانب فلسطین نے متنبہہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے علاقے میں جسے فلسطین اپنی ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں، یہودی بستی قائم کی تو نہ صرف فلسطین امن مذاکرات سے باہر نکل جائے گا بلکہ وہ اسرائیل کے اس اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری گذشتہ ایک برس میں دس مرتبہ خطے کا دورہ کر چکے ہیں۔ امریکی وزیر ِخارجہ نے پہلے دونوں فریقوں کے درمیان کئی عشروں سے زائد تنازعات کو حل کرنے اور دو ریاستی فارمولے کو طے کرنے کے لیے نو ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔
اسرائیل کی وزارت ِ تعمیرات کی جانب سے جمعے کے روز سامنے آنے والے بیان کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے میں 800 جبکہ مشرقی یروشلم میں 600 گھر تعمیر کرے گا۔
واضح رہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا علاقہ 1967ء سے اسرائیل کے زیر ِ تسلط ہے۔
اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے بیان کو اسرائیلی وزیر ِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنی حکومت کے اندر سے اٹھتے ان سوالات اور خدشات کے جواب کے طور پر تعبیر کیا جا رہا ہے جو حال ہی میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد سے اٹھ رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی کوشش کے طور پر فلسطین کے 26 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری کی کوششوں کا نتیجہ ہیں جو اسی سلسلے میں چند روز پہلے بھی اسرائیل کے دورے پر تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان کے لیے امریکی وزیر ِخارجہ کی خطے سے واپسی کا وقت چُنا ہے۔
دوسری جانب فلسطین نے متنبہہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے علاقے میں جسے فلسطین اپنی ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں، یہودی بستی قائم کی تو نہ صرف فلسطین امن مذاکرات سے باہر نکل جائے گا بلکہ وہ اسرائیل کے اس اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری گذشتہ ایک برس میں دس مرتبہ خطے کا دورہ کر چکے ہیں۔ امریکی وزیر ِخارجہ نے پہلے دونوں فریقوں کے درمیان کئی عشروں سے زائد تنازعات کو حل کرنے اور دو ریاستی فارمولے کو طے کرنے کے لیے نو ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔