واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین سمجھوتے کے حوالے سے وہ اپنے ’فریم ورک‘ میں سعودی عرب کے ’عرب امن اِنی شئیٹو‘ کو ایک حصے کے طور پر بنیاد بنا رہے ہیں۔
سعودی بادشاہ عبداللہ کے ساتھ بات چیت کے لیے، کیری نےاتوار کے روز ریاض کا مختصر دورہ کیا، جِن کے بارے میں کیری نے کہا کہ وہ امن کی کوششوں کی پُرجوش طور پر حمایت کرتے ہیں۔
شاہ کے 2002ء کے عرب امن پیکیج میں عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات، اور1967ء کے بعد زیرِ قبضہ تمام علاقوں سے اسرائیل کا مکمل انخلاٴ شامل ہے۔
کیری نے اِس بات کی وضاحت نہیں کی آیا وہ اپنے مجوزہ فریم ورک میں اِس ’اِنی شئیٹو‘ کے کون کون سے حصے شامل کر رہے ہیں۔
کیری گذشتہ جمعرات سے اسرائیل میں ہیں، جہاں وہ اسرائیلی اور فلسطینی راہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا برسوں کی بداعتمادی کے باعث یہ عمل مشکل اور پیچیدہ بن چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام اہم معاملات، سرحدیں، سلامتی، فلسطینی پناہ گزیں اور یروشلم پر گفتگو جاری ہے۔ کیری نے کہا کہ فریقین کو ادراک ہے کہ سمجھوتہ کرنے کے لیے کون سی قربانی دینا ضروری ہے۔
اتوار ہی کے روز کیری نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ایک گھنٹے کی ملاقات کی جس دوران امن مذاکرات، شام کی خانہ جنگی اور عراق کی شدت پسندی پر بات ہوئی۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ عراقی حکومت کی حمایت کرتا ہے، ایسے میں جب وہ صوبہ انبار کے دو شہروں کا قبضہ چھڑانے کے لیے القاعدہ کے شدت پسندوں سے نبردآزما ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ عراق میں کوئی فوجی روانہ نہیں کرے گا۔ بقول اُن کے، یہ ’اُن کی لڑائی‘ ہے۔
کیری کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں امن بات چیت میں ایران اپنا کردار ادا کر سکتا ہے، جو اِسی ماہ جنیوا میں ہونے والے ہیں۔
سعودی بادشاہ عبداللہ کے ساتھ بات چیت کے لیے، کیری نےاتوار کے روز ریاض کا مختصر دورہ کیا، جِن کے بارے میں کیری نے کہا کہ وہ امن کی کوششوں کی پُرجوش طور پر حمایت کرتے ہیں۔
شاہ کے 2002ء کے عرب امن پیکیج میں عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات، اور1967ء کے بعد زیرِ قبضہ تمام علاقوں سے اسرائیل کا مکمل انخلاٴ شامل ہے۔
کیری نے اِس بات کی وضاحت نہیں کی آیا وہ اپنے مجوزہ فریم ورک میں اِس ’اِنی شئیٹو‘ کے کون کون سے حصے شامل کر رہے ہیں۔
کیری گذشتہ جمعرات سے اسرائیل میں ہیں، جہاں وہ اسرائیلی اور فلسطینی راہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا برسوں کی بداعتمادی کے باعث یہ عمل مشکل اور پیچیدہ بن چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام اہم معاملات، سرحدیں، سلامتی، فلسطینی پناہ گزیں اور یروشلم پر گفتگو جاری ہے۔ کیری نے کہا کہ فریقین کو ادراک ہے کہ سمجھوتہ کرنے کے لیے کون سی قربانی دینا ضروری ہے۔
اتوار ہی کے روز کیری نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ایک گھنٹے کی ملاقات کی جس دوران امن مذاکرات، شام کی خانہ جنگی اور عراق کی شدت پسندی پر بات ہوئی۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ عراقی حکومت کی حمایت کرتا ہے، ایسے میں جب وہ صوبہ انبار کے دو شہروں کا قبضہ چھڑانے کے لیے القاعدہ کے شدت پسندوں سے نبردآزما ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ عراق میں کوئی فوجی روانہ نہیں کرے گا۔ بقول اُن کے، یہ ’اُن کی لڑائی‘ ہے۔
کیری کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں امن بات چیت میں ایران اپنا کردار ادا کر سکتا ہے، جو اِسی ماہ جنیوا میں ہونے والے ہیں۔