امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے شام کے ساحلی شہر لاذقیہ کے قریب فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔
جمعرات کو امریکی ذرائع ابلاغ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ بظاہر اس حملے میں روسی ساختہ میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا جن کے بارے اسرائیل کو خدشہ تھا کہ وہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو منتقل کیے جانے تھے۔
باور کیا جاتا ہے لبنان میں مقیم یہ شیعہ گروپ شام میں جاری خانہ جنگی میں حکومت کے ساتھ مل کر سنی مسلم باغیوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے اور یہ یہودی ریاست کے خلاف بھی لڑائی پر آمادہ ہے۔
اسرائیل کے فوجی حکام نے حملے کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور شام کی طرف سے بھی اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ حملے میں میزائلوں کے ذخیرے کو کیا نقصان پہنچا۔
اطلاعات کے مطابق شامی اہداف پر رواں سال اسرائیل کی طرف سے یہ تیسرا حملہ تھا۔
جمعرات کو امریکی ذرائع ابلاغ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ بظاہر اس حملے میں روسی ساختہ میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا جن کے بارے اسرائیل کو خدشہ تھا کہ وہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو منتقل کیے جانے تھے۔
باور کیا جاتا ہے لبنان میں مقیم یہ شیعہ گروپ شام میں جاری خانہ جنگی میں حکومت کے ساتھ مل کر سنی مسلم باغیوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے اور یہ یہودی ریاست کے خلاف بھی لڑائی پر آمادہ ہے۔
اسرائیل کے فوجی حکام نے حملے کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور شام کی طرف سے بھی اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ حملے میں میزائلوں کے ذخیرے کو کیا نقصان پہنچا۔
اطلاعات کے مطابق شامی اہداف پر رواں سال اسرائیل کی طرف سے یہ تیسرا حملہ تھا۔