اسرائیل نے بدھ کو بھی غزہ کی پٹی میں اپنی فضائی کارروائیاں جاری رکھیں۔
اسرائیل نے مصر کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے بعد اپنی فضائی کارروائیاں روک دی تھیں لیکن حماس کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اس نے کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں۔
بدھ کو مختلف علاقوں میں ہونے والی فضائی کارروائی میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ حماس کی طرف سے کیے جانے والے راکٹ حملے روکنے کے لیے گزشتہ ہفتہ اسرائیل کی طرف سے شروع کی جانے والی کارروائی میں اب تک غزہ میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔ دوسری طرف اب تک ایک اسرائیلی ہلاک ہو چکا ہے۔
فضائی کارروائی شروع ہونے سے پہلے اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والوں کو خبردار کیا تھا کہ"حماس کے قریب رہنا محفوظ نہیں ہے" اور اس پیغام کا مقصد بقول اس کے" عام شہریوں کو ہونے والے نقصان کو کم کرنا ہے"۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کے لیے بدھ کو مصر جائیں گے۔ اس دورے کا مقصد مصر کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کرنا ہے جس پر گزشتہ روز عمل نہ ہو سکا تھا۔
فلسطینی صدر عباس کی فتح تحریک گزشتہ ہفتہ حماس کے ساتھ فلسطین کی اتحادی حکومت میں شامل ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو اسرائیل کی طرف سے مصر کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے بعد چھ گھنٹوں تک اپنی فضائی کارروائیوں کو معطل کر دیا تھا لیکن غزہ کے جنگجوؤں کی طرف سے پچاس راکٹ داغے جانے کے بعد فضائی کارروائی دوبارہ شروع کر دی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق منگل کو غزہ کی طرف سے 155 راکٹ داغے گئے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو کہا تھا کہ وہ اس لڑائی کو" سفارتی طریقے سے "حل کرنا چاہتے تھے لیکن بقول ان کے حماس کی طرف سے کی جانے والی کارروائی کے ردعمل میں "اس (حماس) کے خلاف زیادہ سخت کارروائی کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا"۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کسی بھی عام شہری کی ہلاکت اور زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ' بہت سے عام معصوم شہری 'علاقے میں تشدد کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس اور دوسرے گروپوں کی طرف سے راکٹ حملے 'روکنے کی ضرورت ہے'۔