اسرائیل کی حکومت نے فلسطینیوں اور دیگر مسلم ممالک کے سخت احتجاج کے بعد مسجدِ اقصیٰ سے تلاشی کے متنازع نظام کو ہٹادیا ہے جسے گزشتہ ہفتے نصب کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی حکومت نے گزشتہ ہفتے مسجدِ اقصیٰ کے داخلی راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کردیے تھے جس پر فلسطینی شدید احتجاج کر رہے تھے۔
اطلاعات ہیں کہ 'میٹل ڈیٹیکٹرز' ہٹانے کا فیصلہ بظاہر اردن اور اسرائیل کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے نتیجے میں کیا گیا ہے ۔
اسرائیل کے زیرِ قبضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ کا انتظام اردن کی حکومت کا وقف سنبھالتا ہے اور اردن نے بھی اسرائیلی حکومت سے 'میٹل ڈیٹیکٹرز' ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کی شب اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے فون پر گفتگو کی تھی۔
'اے پی' کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مسجدِ اقصیٰ سے متعلق حالیہ تنازع سمیت اردن کے دارالحکومت عمان میں واقع اسرائیلی سفارت خانے میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے پر بھی تبادلۂ خیال کیا تھا۔
عمان کے اسرائیلی سفارت خانے کے ایک محافظ نے اتوار کی شب فائرنگ کرکے دو اردنی باشندوں کو ہلاک کردیا تھا جو وہاں فرنیچر کی مرمت کے لیے گئے تھے۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک اردنی نے اسرائیلی محافظ پر اسکریو ڈرائیور سے حملہ کیا تھا جس پر اس نے فائرنگ کی۔
اسرائیل نے محافظ کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اردنی پولیس کو اس تک رسائی دینے سے انکار کردیا تھا جس پر اردن کی پولیس نے سفارت خانے کا 24 گھنٹوں تک محاصرہ کیے رکھا تھا۔
'اے پی' کے مطابق دونوں سربراہانِ مملکت کی فون پر بات چیت کے بعد اردن نے فائرنگ کرنے والے محافظ سمیت سفارت خانے میں پھنسے عملے کے افراد کو اسرائیل جانے کی اجازت دیدی۔
سفارتی عملے کے اردن سے اسرائیل پہنچنے کے بعد اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں مسجدِ اقصیٰ سے میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹاکر جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل ایسے کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو کپڑوں میں چھپے آلات اور اشیا کی نشان دہی کرسکیں گے۔
اسرائیلی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے نظام کی تنصیب تک مسجدِ اقصیٰ پر پولیس کی اضافی نفری تعینات رہے گی۔
فیصلے کے فوراً بعد منگل کو علی الصباح ہی اسرائیلی اہلکاروں نے مسجدِ اقصیٰ سے میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹانے شروع کردیے تھے جو اب مکمل طور پر ہٹائے جاچکے ہیں۔
میٹل ڈیٹیکٹرز رواں ماہ مسجدِ اقصیٰ کے نزدیک تین فلسطینیوں کی فائرنگ سے دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد نصب کیے گئے تھے۔
فائرنگ کے بعد تینوں حملہ آور مسجد کے احاطے میں داخل ہوگئے تھے جہاں وہ اسرائیلی پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تھے۔
فلسطینی رہنماؤں نے میٹل ڈیٹیکٹرز کو مسجدِ اقصیٰ کے انتظام میں اسرائیلی مداخلت قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل اس کے ذریعے مسجد کو اپنے دائرہ اختیار میں لینے کی کوشش کر رہا ہے۔
میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے خلاف یروشلم میں روزانہ کی بنیاد پر پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہورہے تھےجن میں اب تک پانچ فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔