یروشلم کے قدیم شہر میں مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے کم از کم تین فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں فلسطینی مسلح تھے جو مسجدِ اقصیٰ کے نزدیک اسرائیلی شہریوں پر فائرنگ کرنے کے بعد مسجد کی جانب فرار ہوگئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا اور انہیں مسجد کے بیرونی احاطے میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
اسرائیلی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں اس کے دو اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
واقعے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجدِ اقصیٰ کو نمازیوں سے خالی کرانے کے بعد بند کردیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ مسجد میں جمعے کی نماز ادا نہیں کی جائے گی۔
مسجدِ اقصیٰ کے امام عکرمہ صابری نے کہا ہے کہ 1967ء میں مشرقی یروشلم پر اسرائیل کے قبضے کے بعد یہ تیسرا موقع ہے جب اسرائیلی حکام نے مسجدِ اقصیٰ کو بند کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی یروشلم پر اسرائیل کے قبضے کے باوجود مسجدِ اقصیٰ کا انتظام مسلمانوں کے پاس ہے اور ہر جمعے کو یہاں کم از کم 10 افراد نماز ادا کرتے ہیں۔
اسرائیلی پولیس کی ترجمان لوبا سامری نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مسلح فلسطینیوں نے یروشلم کے قدیم شہر کے ایک دروازے 'باب الأسباط' کے نزدیک اسرائیلی شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی اور جو مسجد کے احاطے سے صرف چند میٹر دور ہے۔
ترجمان کے مطابق فائرنگ کے بعد تینوں حملہ آور مسجد کے احاطے میں داخل ہوگئے جنہیں پولیس اہلکاروں نے تعاقب کے بعد فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں کہ سخت سکیورٹی کے باوجود تینوں فلسطینی کس طرح اسلحے سمیت قدیم شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
یروشلم کے قدیم شہر میں سکیورٹی عموماً انتہائی سخت رہتی ہے جب کہ جمعے کو ہزاروں فلسطینیوں کی مسجدِ اقصیٰ آمد کے باعث سکیورٹی کے خاص اقدامات کیے جاتے ہیں جس کے تحت نمازیوں خصوصاً نوجوانوں کو کئی جگہوں پر روک کر ان کی تلاشی لی جاتی ہے۔
خدشہ ہے کہ مسجد کو نماز کے لیے بند کرنے پر علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔