اسرائیل اور حماس کے درمیان 12 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کا آغاز ہوتے ہی ہفتہ کو غزہ میں لوگوں نے اپنے نقصانات کا اندازہ لگانے، اشیائے خورونوش جمع کرنے اور بعض اپنے ہلاک ہونے والے عزیز رشتے داروں کی لاشیں اکٹھی کرنے کے لیے سڑکوں اور منہدم عمارتوں کا رخ کیا۔
19 روز کے دوران مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 940 کے قریب بتائی گئی ہے جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
غزہ میں محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بیت حانون میں گزشتہ رات اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک گھر کے ملبے سے تین لاشیں نکالی گئیں۔
حکام کے بقول مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد اب تک امدادی کارکنوں نے عمارتوں کے ملبے سے 40 لاشیں برآمد کی ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے فائر بندی کی پاسداری کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال سرنگوں کی تلاش جاری رکھے گی۔
حماس کے مطابق فلسطین کے تمام دھڑے اس جنگ بندی کی پاسداری کریں گے۔
جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے دو مزید فوجی لڑائی میں مارے گئے جس سے مرنے والے فوجیوں کی تعداد 37 ہوئی ہے جب کہ غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کی وجہ سے اسرائیل میں مزید تین شہری ہلاک ہوئے۔
خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بیت حانون میں مقامی لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے پاس جمع ہوئے اور کئی دنوں کے بعد اپنے عزیزوں سے ملے اور ایک دوسرے کو لڑائی میں زندہ بچ جانے پر مبارکباد دی۔
تقریباً 30 ہزار آبادی والے علاقے بیت حانون کی نصف آبادی پہلے ہی علاقہ چھوڑ کر جا چکی ہے۔
اس علاقے کی سڑکوں پر آمد و رفت خاصی دشوار ہے کیونکہ جگہ جگہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ سڑکوں پر پڑا ہے۔ شہر کا ایک اسپتال ٹینک کی گولہ باری کا نشانہ بن چکا ہے جب کہ سڑکوں پر کئی مردہ جانور بھی پڑے ہیں۔
اسرائیل کے ٹینک بھی علاقے میں خاموش کھڑے ہیں جب کہ لوگ اپنے گھروں سے اشیائے ضروری اور دیگر سامان جمع کرنے میں مصروف ہیں کیونکہ وہ بھی علاقہ چھوڑ جانا چاہ رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیرخارجہ 19 روز سے جاری لڑائی بند کروانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں عہدیداروں سے صلاح و مشورے میں مصروف رہے ہیں جس کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے انھیں مطلع کیا تھا کہ ان کا ملک عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
ہفتہ کو اس معاملے کے سفارتی حل کے لیے پیرس میں اجلاس ہوگا۔