اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے 12 گھنٹوں کے لیے غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری اور فضائی حملے روکنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک امریکی سفارتی اہلکار نے مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو مطلع کیا ہے کہ ان کا ملک عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہے جو ہفتے کی صبح سات بجے سے شام سات بجے تک موثر ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری 'حماس' اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ تین روز سے خطے کے دورے پر ہیں۔
عارضی جنگ بندی کے اس اعلان سے چند گھنٹے قبل قاہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے مستقل جنگ بندی کی تجویز مسترد کیے جانے کے باوجود وہ تنازع کے حل کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
سیکریٹری کیری نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کے سلسلے میں "سنجیدہ پیش رفت" ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم جنگ روکنے میں سنجیدہ ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جب صحافیوں نے جان کیری کے وفد میں شامل ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار سے "سنجیدہ پیش رفت" کی وضاحت چاہی تو انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے سیکریٹری کیری کو عارضی جنگ بندی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
لیکن تاحال اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔
قاہرہ میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون، مصر کے وزیرِ خارجہ سامح شکری اور اور 'عرب لیگ' کےسیکریٹری جنرل نبیل العربی کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے جان کیری نے اعتراف کیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کی شرائط پر فریقین کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اور دیگر علاقائی رہنما کوشش کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الفطر کے موقع پر اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان سات روز کی جنگ بندی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ اس مختصر جنگ بندی کے نتیجے میں لوگوں کو مل بیٹھنے اور ایک مستقل اور دیرپا جنگ بندی کے لیے بات چیت کرنے کا موقع میسر آسکتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور مصری وزیرِ خارجہ نے بھی 'عیدالفطر' کے موقع پر سات روز کے لیے لڑائی بند کرنے کی تجویز کی حمایت کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ بان کی مون نے تجویز پیش کی کہ فریقین ابتدائی طور پر 12 گھنٹوں کے لیے لڑائی بند کردیں جس پر عمل درآمد کی صورت میں اسے سات روز تک توسیع دیدی جائے۔
پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس تجویز پر عمل کرنے پہ آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ مستقل جنگ بندی کی جانب پیش رفت کی جاسکے۔
سیکریٹری کیری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کی زبان پر اسرائیل کو کچھ اعتراضات ہوسکتے ہیں لیکن تاحال مجوزہ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی زبان اور شقوں پر کام کیا جارہا ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی رہنما ایسی بنیادی شرائط کا تعین کرلیں گے جن پر فریقین کو متفق کیا جاسکے۔
دریں اثنا فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ جمعے کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے میزائل حملوں اور توپ خانے کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 55 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد آٹھ جولائی سے جاری اسرائیلی حملوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 845 تک جا پہنچی ہے۔
اسرائیلی حملوں کے جواب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے جمعے کو بھی جاری رہے لیکن ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں سلسلے میں فرانس نے علاقائی اور عالمی طاقتوں کا ایک مشاورتی اجلاس ہفتے کو طلب کیا ہے جس میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، ترکی اور قطر کے اعلیٰ سفارتی نمائندے شریک ہوں گے۔