اسرائیل کی ایک عدالت نے اس 16 سالہ فلسطینی لڑکی پر فردِ جرم عائد کردی ہے جس کی اسرائیلی فوجی کو مکا مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔
یہ واقعہ دو ہفتے قبل مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے کے ایک گاؤں نبی صالح میں پیش آیا تھا جہاں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کےخلاف گزشتہ کئی برسوں سے ہر ہفتے احتجاج کیا جاتا ہے۔
احد تمیمی نے احتجاج کے دوران اپنے آبائی گھر کے دروازے پر آنے والے اسرائیلی فوجیوں میں سے ایک کے چہرے پر مکا دے مارا تھا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں گشت پر مامور فوجیوں پر پتھراؤ کیا گیا تھا جسے روکنے کی کوشش کے دوران فلسطینی لڑکی نے فوجیوں کے خلاف مزاحمت کی تھی۔
تمیمی اور اسرائیلی فوجیوں کی اس مڈبھیڑ کی ویڈیو موقع پر موجود ایک شخص نے ریکارڈ کرلی تھی جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
اسرائیلی فوج نے واقعے کے تین دن بعد احد تمیمی کو حراست میں لے لیا تھا اور پیر کو مغربی کنارے میں واقع اسرائیل کی ایک جیل میں قائم خصوصی فوجی عدالت میں ان پر فردِ جرم عائد کی گئی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فردِ جرم میں احد تمیمی پر فوجی پر حملہ کرنے، فوجی کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے اور فوجی اہلکاروں پر پتھراؤ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں احد تمیمی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے فوجیوں پر پتھراؤ کیا، انہیں دھمکایا، ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں رکاوٹ ڈالی، ہنگامہ آرائی کی اور دوسروں کو ہنگامہ آرائی میں حصہ لینے پر اکسایا۔
اسرائیلی قانون کے مطابق ایک فوجی پر حملہ کرنے کے ملزم کو 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ لیکن تمیمی کم عمر ہیں جس کے باعث امکان ہے کہ اگر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں کم سزا ہوگی۔
اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے سربراہ قدورا فارس نے تمیمی پر الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کو خوف زدہ کرنا ہے۔
تمیمی کے وکیل گیبی لاسکی نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اسرائیلی حکام ان کی موکل کو زیادہ سے زیادہ وقت تک جیل میں رکھنا چاہیں گے تاکہ ان کی مزاحمت زور نہ پکڑ سکے۔
واقعے کی ویڈیو نشر ہونے کے بعد احد تمیمی فلسطینیوں کے لیے ایک ہیرو کی حیثیت اختیار کرگئی ہیں جب کہ دائیں بازو کے اسرائیلی تھپڑ کھانے والے اسرائیلی فوجی کو کوئی جواب نہ دینے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنانے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تھپڑ کھانے والے اسرائیلی فوجی نے ضبط کا مظاہرہ کرکے پیشہ ور سپاہی ہونے کا ثبوت دیا۔
تمیمی کا نام دو سال قبل بھی اس وقت خبروں میں آیا تھا جب ان کی ایک اسرائیلی فوجی کے ہاتھ پر کاٹنے کی تصویر شائع ہوئی تھی جو ان کے چھوٹے بھائی کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اس سے قبل 2012ء میں بھی احد تمیمی کے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تکرار اور ہاتھا پائی کی تصاویر منظرِ عام پر آئی تھیں جس کے بعد انہیں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے ملاقات کے لیے بلایا تھا اور انہیں ایوارڈ دیا تھا۔