اسرائیل نے جنوبی غزہ میں حماس کے خلاف لڑائی کے دوران شدید زمینی اور فضائی گولہ باری کی ہے اور لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خان یونس شہر کے شمال مشرقی حصے سے نکل جائیں۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز "کے مطابق حملےکی زد میں آنے والے جنوبی علاقے کے رہائشیوں اور زمین پر موجود صحافیوں نے بتایا ہے کہ لوگوں سے کھچا کھچ بھرے حصے میں اسرائیلی حملے ان جگہوں پر بھی ہوئے جہاں اسرائیل نے لوگوں کو پناہ لینے کا کہا تھا۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خان یونس شہر کی عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا ہے جو اسرائیلی حملوں کے باعث زمین بوس ہو گئی تھیں جب کہ لوگ کمبل میں لپٹی لاشیں تباہی سے دور لے جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ خان یونس شہر جنوبی غزہ میں واقع ہے، جہاں اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف غزہ کے شمالی حصے میں کارروائیوں سے بھاگ کر بہت سے لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔اکتوبر کے آخر میں اسرائیل نے پورے شمالی غزہ میں زمینی حملے کی تیاری کی تھی، اور نقشے شائع کیے تھے کہ کن محلوں کو خالی کیا جائے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اپنی زمینی کارروائیوں کو بحیرۂ روم کے ساتھ غزہ کی پٹی کے ہر حصے تک پھیلا دیا ہے اور پیر کو سیکڑوں مقامات پر حملے بھی کیے ہیں۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے تل ابیب پر عام شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایک ہفتے جاری رہنے والی عارضی جنگ بندی کے بعد کی تازہ ترین کارروائیوں میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملے میں حکام کے مطابق 1200 لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا اور 240 کے لگ بھگ لوگوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے آئے تھے۔
اس کے بعد کی اسرائیلی کارروائی میں اب تک غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق 15000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنوبی غزہ میں لڑائی پر اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید ایسی کارروائی سے گریز کرے جس سے غزہ میں پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتِ حال مزید خراب ہو اور شہریوں کو مزید مصائب سے بچایا جائے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق "سیکریٹری جنرل اسرائیل اور حماس کے درمیان دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی سے انتہائی پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو انخلاء کا کہا جارہا ہے ، وہاں سے جانے کے لیے کہیں بھی محفوظ جگہ نہیں ہے اور زندہ رہنے کے لیے بہت کم چیزیں ہیں۔
ادھر ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے صدر مرجانا سپولجارک نے غزہ کے دورے کے دوران علاقے میں فلسطینیوں کی حالت زار کی ایک سنگین تصویر پیش کی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا، "غزہ میں انسانی مصائب کی صورتِ حال ناقابل برداشت ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے کہ غزہ میں شہریوں کے پاس جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے، اور فوجی محاصرے کے ساتھ، فی الحال کوئی مناسب انسانی ردعمل ممکن نہیں ہے۔
اسرائیل نو اسٹرائیک زون پر حملہ کرنے سے گریز کرے ، امریکہ
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی حکومت نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکت سے گریز کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ واشنگٹن توقع رکھتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں "نو اسٹرائیک" زون کے طور پر شناخت کیے گئے علاقوں پر حملہ کرنے سے گریز کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ بات چیت کی ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ کب تک جاری رہنی چاہیے۔تاہم انہوں نے اس سلسلے میں ٹائم فریم بتانے سے انکار کردیا ہے۔
اسرائیلی مؤقف
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہونے ہفتے کے اختتام پر کہا تھا کہ ان کی حماس کے خاتمے اور تمام یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی تک فوجی کارروائی جاری رہے گی۔
ان کے اس خدشے کے بھی اظہار کیا کہ "آگے سخت لڑائی ہونے والی ہے۔
اخبار دی وال اسٹریٹ جرنل نے پیر کے روز امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی کہ اسرائیل نے پمپوں کا ایک ایسا نظام تیار کر لیا ہے جو حماس کی سرنگوں میں پانی چھوڑنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل تمام یرغمالوں کو رہا کرنے سے پہلے پمپ استعمال کرنے پر غور کرے گا۔
غزہ کے مواصلاتی رابطے منقطع
غزہ کی دو اہم ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں پیلٹیل اور جووال نے کہا ہےکہ مقامی وقت کے مطابق پیر کی شام 8 بجے تک غزہ کی پٹی میں تمام مواصلاتی اور انٹرنیٹ سروس منقطع رہی۔
شمالی غزہ اور غزہ شہر میں صبح سے ہی مواصلات میں جزوی تعطل کا سامنا تھا تاہم دن بھر مواصلاتی نظام خراب ہوتا رہا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
فورم