رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کی اسرائیل ، لبنان کشیدگی کم کرنے کی کوشش


لبنان، اسرائیل مشترکہ سرحد پر ایک فوجی جھڑپ کے واقعہ کے بعد اقوام متحدہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کر انے کوشش کررہاہے۔

منگل کے روز گذشتہ چار برس کے دوران اب تک کی مہلک ترین فوجی جھڑپ کے بعد اقوام متحدہ، اسرائیل اور لبنان کے فوجی عہدے داروں نے دونوں ملکوں کی سرحد ی کشیدگی کم کرنے کے لیے جنوبی لبنان میں ملاقات کی۔لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج یونی فل نے دونوں فریقوں پرایسی کسی کارروائی سے گریز پر زور دیا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہو۔

امن فوج کے سیاسی مشیر میلاس اسٹرگر کا کہنا ہے کہ یونی فل کی اولین ترجیح علاقے میں سکون بحال کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ہم لبنانی اور اسرائیلی فوج کے اعلی عہدے داروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ خود پر زیادہ سے زیادہ قابو رکھیں۔

منگل کے روز کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب ایک لبنانی نشانے باز نے اس وقت ایک سینیئر اسرائیلی عہدے دار کو گولی مار کر ہلاک کردیا جب اسرائیلی فوجی متنازع سرحدی علاقے میں داخل ہو کر درخت لگانے کی کوشش کررہی تھی۔ اسرائیل نے جواب میں ٹینکوں سے گولہ باری اور فضائی حملہ کیا جس سے دو لبنانی فوجی اور ایک صحافی ہلاک ہوگئے۔ یہ چار سال قبل لبنان جنگ کے بعد سے اب تک کی سب سےسنگین سرحدی جھڑپ تھی۔

امن فوج کو اپنی بعد کی تحقیق سے پتاچلا کہ اسرائیلی فوج اپنے ہی علاقے میں تھی اور سرحد عبور کرنے سے متعلق لبنانیوں کا دعویٰ غلط تھا ۔امریکی وزرات خارجہ نے لبنانی فوجیوں کی طرف سے فائرنگ کو بلاجواز اور غیر ضروری قرار دیا ہے۔

یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہونے اس واقعہ پر سخت انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے۔اسرائیل اس واقعہ کا ذمہ دارلبنان حکومت کو سمجھتا ہے۔ اسے اانہوں نے جارحیت قرار دیا ۔ مسٹر نتن یاہو نے لبنان کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیل کوامتحان میں نہ ڈالے، اور یہ کہ مستقبل میں ایسے کسی حملے کا سخت فوجی جواب دیا جائے گا۔

لبنانی عہدے دار مسلسل یہ اصرار کررہے ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے لبنانی حدود عبور کی تھیں اور لبنانی فوج نے اپنے دفاع میں کارروائی کی تھی۔

اس واقعہ سے ایک اور تصادم کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔ 2006ء میں حزب اللہ کے گوریلوں کی جانب سے سرحد کے آرپار مہلک کارروائیوں کے نتیجہ لبنان پر 34 روز تک جاری رہنے والے زمینی اور فضائی اسرائیلی حملے کی صورت میں نکلا تھا۔

XS
SM
MD
LG