اسرائیلی پولیس نے بدھ کی علی الصباح مسجدِ اقصیٰ میں کارروائی کی ہے جس کے دوران وہاں موجود افراد اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
یروشلم میں مسجدِ اقصیٰ کمپاؤںڈ میں یہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب مسلمان رمضان کے مہینے میں خصوصی عبادات کے لیے آرہے ہیں جب کہ یہودی 'پاس اوور' کا تہوار منانے کی تیاری میں مصروف ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں کچھ نوجوان پتھروں، لاٹھیوں اور پٹاخوں کے ساتھ موجود تھے جنہیں وہاں سے نکالنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کے بقول نوجوانوں نے تشدد پر مبنی نعرے لگائے اور مسجد کا دروازہ بند کردیا تھاجس کے بعد پولیس کو انہیں کمپاؤںڈ سے باہر نکالنے کے لیے اندر داخل ہونا پڑا۔
اسرائیلی پولیس کی اس کارروائی کی سوشل میڈیا پر زیرِگردش ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اہلکار مبینہ طور پر فلسطینیوں پر لاٹھیوں اور رائفل کے بٹوں سے تشدد کر رہے ہیں۔
فلسطینیوں کی سرکاری نیوز ایجنسی 'وفا' نے رپورٹ کیاہے کہ مسجد اقصیٰ میں پولیس کی کارروائی کے دوران درجنوں نمازی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق پتھر لگنے سے ایک افسر زخمی ہوا ہے جب کہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے درجنوں "فسادیوں" کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اننچاس سالہ طلاب ابوعیشہ کا کہنا ہے کہ جب پولیس نے مسجد کا گھیراؤ کیا تو اس وقت 400 سے زیادہ مرد، خواتین اور بچے وہاں عبادت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ"مسجد کا گھیراؤ دیکھ کر نوجوان خوفزدہ ہوگئے اور دروازے بند کرنے لگے۔جس کے بعد پولیس نے مشرقی دروازے کی جانب سے دھاوا بولا اور مردوں کو مارنا اور گرفتار کرنا شروع کردیا۔"
واضح رہے کہ مشرقی یروشلم میں واقع یہ کمپاؤنڈ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ 35 ایکڑ پر پھیلے اس وسیع احاطے کو مسلمان مسجدِ اقصیٰ یا حرم الشریف اور یہودی 'ٹیمپل ماؤنٹ' کہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فلسطینی ریڈ کراس نے کہا ہے کہ مسجدِ اقصیٰ کمپاؤنڈ میں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ربڑ کی گولیاں لگنے اور تشدد سے سات فلسطینیوں کو زخم آئے ہیں۔
مسجدِ اقصیٰ کے باہر موجود ایک بزرگ خاتون نے اس کارروائی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ "میں کرسی پر بیٹھی قرآن پڑھ رہی تھی کہ اس دوران اسرائِیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد میں آواز والے بم پھینکے جن میں سے ایک میرے سینے پر لگا۔"
مسجدِ اقصیٰ میں پرتشدد کاررائی کے بعد غزہ سے اسرائیل کی جانب راکٹ بھی فائر ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے مجموعی طور پر پانچ راکٹ فائر کیے گئے ہیں جنہیں ناکام بنا دیا گیا ہے۔
اسرائیلی نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں فضائی کارروائی کی ہے۔
واضح رہے کہ دو سال قبل مسجدِ اقصیٰ میں اسی طرح کی جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان11 روز تک لڑائی جاری رہی تھی جس کے دوران دونوں جانب کئی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔