فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب کہ تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے، اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک کارروائی کے دوران ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا۔
اسرائیلی سرحدی پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کےخفیہ یونٹ نے جمعرات کو علی الصبح ایک فلسطینی شخص کو، جس پر فائرنگ کے متعدد حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا، گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا ۔ سرحدی پولیس کے مطابق فورسز نے اس گھر کو گھیرے میں لے لیا جہاں مشتبہ شخص موجود تھا ۔جب اس نے پولیس اہل کاروں سے مقابلے کے ہتھیار اٹھائے تو انہوں نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 25 سالہ امیر ابو خدیجہ کو تلکرم شہر میں سر میں گولی ماری گئی۔
اسرائیل کے قبضے کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائے گئے ایک نئے گروپ،تلکرم بریگیڈ، کا کہنا تھا کہ ابو خدیجہ اس گروپ کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ گروپ نے اس کی ہلاکت کو ایک قتل،قرار دیا۔
جمعرات کو فلسطینی علاقوں میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا پہلا دن تھا۔
پچھلے برسوں میں، رمضان میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان کبھی کبھار جھڑپیں دیکھنے میں آتی تھیں ، خاص طور پر یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے کے ارد گرد، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جسے یہودی ٹمپل ماؤنٹ کہتے ہیں ۔ رمضان کا مہینہ اس سال ان دنوں میں آیا ہے جب یہودی اپنا تہوار پاس اوور اور عیسائی ،ایسٹر منارہے ہیں۔
اتوار کے روز، اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے شرم الشیخ کے تفریحی مقام میں، امریکی، مصری اور اردنی وفود کے ساتھ ایک اجلاس میں تشدد کو کم کرنے کا عہد کیا تھا۔
اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں حالیہ مہینوں میں تصادم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس میں فلسطینیوں کے اچانک حملوں کے جواب میں تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجی چھاپے مارتے ہیں اور یہودی آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں 250 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں جنگجو اور عام شہری بھی شامل ہیں۔ اسی عرصے میں فلسطینیوں کے حملوں میں 40 سے زائد اسرائیلی اور تین یوکرینی باشندے ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلسطینیوں کا مقصد مغربی کنارے کے ان علاقوں اور غزہ کی پٹی کو آزاد کرا کے وہاں اپنی ریاست قائم کرنا ہے،جن پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ فلسطینی اپنی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم کو بنانا چاہتے ہیں۔
خبر کا کچھ حصہ رائٹرز سے لیا گیا ہے