اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر شمالی غزہ پر اپنا کنٹرول مضبوط کرلینے کا دعوی کیا ہے اور جنوب کی طرف محفوط علاقے کی تلاش میں جانے والوں سے بحیرہ روم کے ساحل پر چند مربع کلومیٹر کے ایک قصبے ماواسی میں جانے کو کہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق ایندھن کی قلت کے باعث پورے غزہ میں کمیونیکشن منقطع ہوگئی ہے۔
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف زمینی کارروائی میں بالآخر شمالی اور جنوبی دونوں حصے شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا، " ہم حماس کو جہاں کہیں بھی ہو نشانہ بنائیں گے۔""تاہم، وزیر دفاع نے اس کارروائی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔
ایک نئی پیش رفت میں اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو جنوبی قصبے خان یونس کے مشرقی علاقوں بنی شحیلہ، خزاعہ، ابسان اور قرہ میں ایسے پمفلٹس گرائے جن میں فلسطینیوں کو انخلاء کی ہدایت کی گئی ہے جس سے ان علاقوں میں اسرائیل کی فوجی کاروائی کا اندیشہ پیدا ہوا ہے۔۔
اسی طرح کےپمفلٹس شمالی غزہ پر زمینی حملے سے پہلے ہفتوں تک گرائے گئے تھے۔
شمالی غزہ کے بعد اسرائیل کے محصور علاقے کے جنوب میں اسرائیلی حملہ اپنی افواج کو آبادی سے بھرے زون میں لے آئے گا۔
یہاں شمالی علاقوں سے بے گھر ہونے والے تقریباً 15 لاکھ فلسطینی لوگ شامل ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کی کھچا کھچ بھری پناہ گاہوں میں یا دوسرے خاندانوں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے لوگوں سے بحیرہ روم کے ساحل پر چند مربع کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک قصبے ماواسی میں ایک "محفوظ زون" میں جانے کی اپیل کی ہے، جہاں بقول اس کے انسانی ہمدردی سے متعلق امداد پہنچائی جا سکتی ہے۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق کئی اداروں کے سربراہان نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں" محفوظ زونز" کی تشکیل کی کسی بھی یک طرفہ تجویز میں شامل نہیں ہوں گے۔
بیا ن میں کہا گیا کہ محصور علاقے میں موجودہ حالات میں ایسے اقداات سےعام شہریو ں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو گا جس میں بڑے پیمانے پر انسانی زندگیوں کا زیاں شامل ہے۔
بیان پر دستخط کرنے والوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گریفتھس اور عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئسس شامل ہیں ۔
غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر کہا کہ اسرائیل کو عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا واشنگٹن اور اسرائیل پر اس مسئلے پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل کے ایک فوجی ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ اس نے حماس کے حملے کے دوران یرغمال بنائی گئی ایک اسرائیلی خاتون جوڈتھ ویس کی لاش غزہ میں الشفا ہسپتال کے قریب ایک عمارت سے برآمد کی ہے۔
جوڈتھ ویس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے میں یرغمال بنائے گئے 240 کے قریب لوگوں میں شامل تھیں۔ پینسٹھ سالہ خاتون سرطان میں مبتلاتھیں اور ان کے شوہر سات اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاش کی شناخت فرانزک معائنہ کاروں نے کی ہے اور اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کو جنوبی علاقوں پر اسرائیلی حملے جاری رہے۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق دیر البلاح شہر میں رات گئےاس بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے 28 افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس نے کئی عمارتیں مسمار کر دیں
اسی اثنا میں بجلی بند ہوجانے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں پھنسے ہوئے مریضوں اور نومولود بچوں کی صحت کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بچوں سمیت کمزور لوگوں کو لے جانا بہترین حالات میں بھی ایک خطرناک تجویز ہے۔
اس ے قبل غزہ کے الشفا اسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو ان کے انکیوبیٹرز سے اسپتال کے ایک دوسرے حصے میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ابھی بھی کچھ بجلی موجود تھی۔
سپتال کے عملے نے قبل از وقت پیدا ہونے والے 33 سے زیادہ بچوں کو کمبلوں میں لپیٹ کر بستروں پر بحفاظت پہنچا یا تھا۔
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے ڈاکٹر ارون ریڈلینر نے کہا ہےکہ صحت کے مسائل کے ساتھ نوزائیدہ اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو منتقل کرنا مشکل ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے ساتھ تربیت یافتہ اہلکاروں، مناسب آلات اور نقل و حمل کی مدد سے یہ ممکن ہے۔
ریڈ کراس تنظیم نے کہ ہےا کہ وہ الشفا اسپتال کی صورتحال پر "انتہائی فکر مند" ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت محفوظ ہیں اور انہیں تشدد سے بچانا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک سینئر اہلکار نے جمعرات کو کہاکہ اقوام متحدہ غزہ میں الشفا ہسپتال کو خالی کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے لیکن سیکورٹی اور لاجسٹک رکاوٹوں کی وجہ سے اختیارات محدود ہیں
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)
فورم